کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 160
پلانے کی ابتدا کرتا۔ بلاشبہ (ایک دن چارے کی غرض سے) درختوں کی تلاش مجھے دُور لے گئی، تو میں رات گئے واپس آیا۔ میں نے دیکھا، کہ وہ دونوں سو چکے تھے۔ میں نے حسبِ سابق (دودھ) دوہا اور اُن کے سرہانے دودھ لیے آ کھڑا ہوا۔ میں انہیں نیند سے بیدار کرنا ناپسند کرتا تھا اور اُن سے پہلے بچوں کو دودھ پلانا (بھی) مجھے پسند نہ تھا۔ بچے میرے قدموں کے پاس بھوک سے بلبلا رہے تھے۔ اسی صورتِ حال میں صبح ہو گئی۔ سو اگر آپ جانتے ہیں، کہ میں نے وہ (کام) آپ کی رضا کے حصول کی خاطر کیا تھا، تو ہمارے لیے اتنی کشادگی فرما دیجیے، کہ ہم اس کے ذریعے آسمان دیکھ سکیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اُن کے لیے اتنی کشادگی فرما دی، کہ وہ اس میں سے آسمان دیکھ سکتے تھے۔ دوسرے نے کہا: ’’اے اللہ! بلاشبہ میری چچا زاد بہن تھی۔ میں اُس سے مردوں کی عورتوں سے انتہائی درجے والی محبت کرتا تھا۔ میں نے اس سے اُس کے نفس کی فرمائش کی،[1] تو اُس نے انکار کر دیا، یہاں تک، کہ میں اُسے سو دینار لا کر دوں۔ میں نے دوڑ دھوپ کی، یہاں تک کہ میں نے سو دینار جمع کر لیا اور اُس (رقم) کے ساتھ اُس (خاتون) سے ملاقات کی۔ جب میں اُس کے دونوں قدموں کے درمیان بیٹھا، (تو) اُس نے کہا: ’’اے اللہ تعالیٰ کے بندے! اللہ سے ڈرو اور مہر کو نہ توڑو مگر درست طریقے سے۔‘‘ سو (میں یہ سن کر) اُس سے اٹھ کھڑا ہوا۔ اے اللہ! سو اگر آپ جانتے ہیں، کہ
[1] یعنی وہ مجھے اپنے ساتھ بُرائی کا موقع دے۔