کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 159
اُن کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کرو، شاید کہ وہ غار (کے منہ) کو کھول دیں۔‘‘[1] سو اُن میں سے ایک نے عرض کیا: ’’اے اللہ! بلاشبہ میرے بزرگ بوڑھے والدین تھے اور میرے چھوٹے چھوٹے بچے تھے۔ میں اُن کے لیے بکریاں چرایا کرتا تھا۔ جب میں شام کو اُن کے پاس واپس آتا، تو دودھ دوہتا، تو اپنی اولاد سے پہلے اپنے والدین کے ساتھ دودھ
[1] صحیح البخاري کی ایک دوسری روایت میں ہے: ’’فَقَالُوْا: ’’إِنَّہٗ لَا یُنْجِیْکُمْ مِنْ ہٰذِہِ الصَّخْرَۃِ إِلَّا أَنْ تَدْعُوْا اللّٰہَ بِصَالِحِ أَعْمَالِکُمْ‘‘۔ (کتاب الإجارۃ، باب من استأجر أجیرًا…، جزء من رقم الحدیث ۲۲۷۲، ۴/۴۴۹)۔ [’’انہوں نے (آپس میں ایک دوسرے سے) کہا: ’’بلاشبہ تمہیں کوئی چیز اس چٹان سے نجات نہیں دلوا سکتی، مگر یہ کہ تم اپنے نیک اعمال کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کرو‘‘]۔ صحیح مسلم میں ہے: ’’اُنْظُرُوْا اَعْمَالًا عَمِلْتُمُوْہَا صَالِحَۃً لِّلّٰہِ، فَادْعُوْا اللّٰہَ تَعَالٰی بِہَا، لَعَلَّ اللّٰہَ یَفْرُجُہَا عَنْکُمْ‘‘۔ (کتاب الذکر و الدعآء و التوبۃ و الاستغفار، جزء من رقم الحدیث ۱۰۰، (۲۷۴۳)، ۴/۲۰۹۹)۔ [’’تم نے اللہ تعالیٰ کے لیے جو اچھے اعمال کیے ہیں، انہیں دیکھو اور اُن کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کرو، شاید کہ وہ تمہارے لیے کشادگی فرما دیں‘‘]۔ ایک اور روایت میں ہے: ’’اُدْعُوْا اللّٰہَ بِأَفْضَلِ عَمَلٍ عَمِلْتُمُوْہُ‘‘۔ [’’اللہ تعالیٰ سے اپنے بہترین عمل کے ساتھ دعا کرو‘‘]۔ امام بزار کی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کردہ حدیث میں ہے: ’’تَفَکَّرُوْا فِيْ أَحْسَنِ أَعْمَالِکُمْ فَادْعُوْا اللّٰہَ تَعَالٰی بِہَا، لَعَلَّ اللّٰہَ یُفْرِجُ عَنْکُمْ‘‘۔ [’’اپنے بہترین عمل کے بارے میں غور و خوض کر کے، اُس کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کرو، شاید کہ وہ تمہارے لیے کشادگی پیدا کر دیں‘‘]۔ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ حدیث میں ہے: ’’إِنَّکُمْ لَنْ تَجِدُوْا شَیْئًا خَیْرًا مِنْ أَنْ یَدْعُوَ کُلُّ امْرِیئٍ مِنْکُمْ بِخَیْرِ عَمَلٍ عَمِلَہٗ قَطُّ‘‘۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباري ۶/۵۰۷)۔ [’’بلاشک تم کوئی چیز اس سے بہتر نہیں پاؤ گے، کہ تم میں سے ہر شخص اپنے بہترین عمل کے ساتھ فریاد کرے‘‘]۔