کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 150
میں نے کتنے خالی از بیماری تندرست لوگ دیکھے ہیں، کہ ان کی صحت مند جان اچانک چلی گئی]۔ ب: مصیبتوں کے آنے کے بعد اعمال کا حسبِ سابق لکھا جانا: میسر آنے والے مواقع کو غنیمت سمجھ کر زیادہ سے زیادہ اچھے اعمال پر آمادہ کرنے والی باتوں میں سے ایک یہ ہے، کہ بیماری، سفر وغیرہ کے سبب پر حالات کی تبدیلی کے بعد بھی نیک اعمال صحت اور اقامت والے زمانوں ہی کے مطابق لکھے جاتے ہیں۔ اس سلسلے میں ذیل میں تین احادیث ملاحظہ فرمائیے: i: امام بخاری نے حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے کہا: ’’میں نے متعدّد بار ابو موسیٰ[1] رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إِذَا مَرِضَ الْعَبْدُ أَوْ سَافَرَ کُتِبَ لَہٗ مِثْلُ مَا کَانَ یَعْمَلُ مُقِیْمًا صَحِیْحًا۔‘‘[2] [’’جب بندہ بیمار ہو جائے یا سفر کرے، تو اس کے لیے ویسے ہی اعمال لکھے جاتے ہیں، جیسے کہ وہ حالتِ اقامت اور زمانہ صحت میں کیا کرتا تھا‘‘]۔ اور ابو داؤد کی روایت میں ہے: حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم غَیْرَ مَرَّۃٍ وَّ لَا مَرَّتَیْنِ یَقُوْلُ: ’’إِذَا کَانَ الْعَبْدُ یَعْمَلُ عَمَلًا صَالِحًا فَشَغَلَہٗ عَنْہُ مَرَضٌ أَوْ سَفَرٌ ’’کُتِبَ لَہٗ کَصَالِحِ مَا کَانَ یَعْمَلُ، وَ ھُوَ صَحِیْحٌ مُقِیْمٌ۔‘‘[3]
[1] حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ، ابو بردہ رحمہ اللہ کے والدِ محترم تھے۔ [2] صحیح البخاري، کتاب الجہاد، رقم الحدیث ۲۹۹۶، ۶/۱۳۶۔ [3] سنن أبي داود، کتاب الجنائز، باب إذا کان الرجل یعمل عملا صالحا فشغلہ عنہ مرض أو سفر، جزء من رقم الحدیث ۳۰۸۹، ۸/۲۴۵۔۲۴۶۔ شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۲/۵۹۷)۔