کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 145
اللہ تعالیٰ انہیں عذاب نہیں دیں گے]۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مشرکینِ مکہ کو دنیوی عذاب سے بچانے والی دو رکاوٹوں کی خبر دی ہے: ا: اُن میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وجودِ مسعود ب: اُن کا مغفرت کی دعا کرنا تین صحابہ رضی اللہ عنہم کے اقوال: آیت کی تفسیر میں بعض حضراتِ صحابہ نے یہ بات واضح فرمائی ہے۔ اسی سلسلے میں ذیل میں ان میں سے تین کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: i: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’بلاشبہ بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے مشرکین کہتے: ’’لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ‘‘۔ [میں آپ کے حضور حاضر ہوں، میں آپ کے حضور حاضر ہوں، میں آپ کے حضور حاضر ہوں۔ میں آپ کے حضور حاضر ہوں، آپ کا کوئی بھی شریک نہیں]۔ تو (یہ سن کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ’’قَدْ قَدْ‘‘۔ [بس، بس] (یعنی انہی کلمات پر اکتفا کرو، اس کے بعد مزید کچھ نہ کہو)۔ تو وہ (مشرک لوگ) کہتے: ’’إِلَّا شَرِیْکَ ہُوَ لَکَ، تَمْلِکُہُ وَ مَا مَلَکَ‘‘۔ [مگر آپ کے لیے ایک شریک ہے، آپ اس کے مالک ہیں اور وہ مالک نہیں]۔ اور وہ کہتے: ’’غُفْرَانَکَ، غُفْرَانَکَ‘‘۔