کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 143
یَا قَیُّوْمُ۔[1] - xxviii - امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا چھوڑنا[2] حضراتِ ائمہ احمد اور ترمذی نے حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت نقل ہے، کہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’وَ الَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ، وَ لَتَنْہَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ أَوْ لَیُوْشِکَنَّ اللّٰہُ أَنْ یَبْعَثَ عَلَیْکُمْ عِقَابًا مِنْ عِنْدِہٖ، ثُمَّ لَتَدْعُنَّہٗ، فَلَا یَسْتَجِیْبُ لَکُمْ۔‘‘[3] [اس ذات کی قسم جن کے ہاتھ میں میری جان ہے! یقینا تم نیکی کا حکم ضرور دو گے اور بلاشبہ تم بُرائی سے ضرور منع کرو گے، وگرنہ بلاشک تم پر اللہ تعالیٰ اپنی جانب سے عذاب ضرور بھیجیں گے، پھر تم یقینا اُن سے ضرور دعا کرو گے، لیکن وہ تمہاری دعا قبول نہیں کریں گے]۔ اس حدیث سے مراد یہ ہے …جیسا کہ شیخ احمد البنا نے بیان کیا ہے… کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھا کر بیان فرمایا، کہ دو باتوں میں سے لا مُحالہ ایک بات ہو گی: تمہاری طرف سے [امر بالمعروف اور نہی عن المنکر] سر انجام دینا یا اللہ تعالیٰ کی جانب سے تم پر عذاب کا آنا اور اس عذاب کو دُور کرنے کی خاطر تمہاری دعاؤں کا قبول نہ ہونا۔
[1] اے اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو عزّت عطا فرمائیے۔ آمین یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ۔ [2] (أمر بالمعروف) نیکی کا حکم دینا۔ (نہي عن المنکر) بُرائی سے روکنا۔ [3] المسند، رقم الحدیث ۲۳۳۰۱، ۳۸/۳۳۲؛ وجامع الترمذي، أبواب الفتن، باب ما جاء في الأمر بالمعروف والنہي عن المنکر، رقم الحدیث ۲۲۵۹، ۶/۳۲۵۔ ۳۲۶۔ الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔ امام ترمذی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے، حافظ منذری اور شیخ البانی نے ان کے ساتھ موافقت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۶/۳۲۶؛ والترغیب والترہیب ۳/۲۲۷؛ وصحیح سنن الترمذي ۲/۲۳۳)۔