کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 142
[کیا یہ (صورتِ حال) اس دن ہماری قلیل تعداد کی بنا پر ہو گی؟] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بَلْ أَنْتُمْ یَوْمَئِذٍ کَثِیْرٌ، وَ لٰکِنَّکُمْ غُثَآئٌ کَغُثَآئِ السَّیْلِ، وَ لَیَنْزِعَنَّ اللّٰہُ مِنْ صُدُوْرِ عَدُوِّکُمُ الْمَہَابَۃَ مِنْکُمْ، وَ لَیَقْذِفَنَّ فِيْ قُلُوْبِکُمُ الْوَھْنَ۔‘‘ [بلکہ تم اس دن بہت زیادہ ہو گے، لیکن تم سیلاب کی جھاگ کے مانند ہو گے، یقینا اللہ تعالیٰ تمہارے دشمنوں کے سینوں سے تمہارا رعب ضرور کھینچ لیں گے اور بلاشبہ تمہارے دلوں میں [اَلْوَہْنُ] ضرور ڈال دیں گے]۔ (ایک کہنے والے نے) عرض کیا: ’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! وَ مَا الْوَھْنُ؟‘‘ [اے اللہ تعالیٰ کے رسول- صلی اللہ علیہ وسلم- [اَلْوَہْنُ] کیا ہے؟] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’حُبُّ الدُّنْیَا وَ کَرَاھِیَۃُ الْمَوْتِ۔‘‘[1] [دنیا سے پیار اور موت سے نفرت]۔ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے، کہ جب اللہ تعالیٰ …امت کی بداعمالیوں کی وجہ سے… سے ان کے دلوں میں دنیا کی محبت اور موت سے نفرت ڈال دیں گے اور دشمنوں کے دلوں سے ان کی ہیبت ختم کر دیں گے، تو وہ اُن پر ٹوٹ پڑنے کی خاطر ایک دوسرے کو دعوت دیں گے۔ اللہ تعالیٰ امت کو معاف فرما دیں، کہ شاید اس وقت یہ حدیث امت پر بڑی حد تک چسپاں ہو رہی ہے۔ اَللّٰہُمَّ أَعِزَّ الْإِسْلَامَ وَ الْمُسْلِمِیْنَ۔ آمین یَا حَيُّ
[1] سنن أبي داود، کتاب الملاحم، باب في تداعي الأمم علی الإسلام، رقم الحدیث ۴۲۸۸، ۱۱/۲۷۲ ـ ۲۷۳۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۳/۸۱۰؛ وسلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ ۲/۶۸۳۔۶۸۴) ۔