کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 138
[جھوٹی قسم مال کو لے جاتی ہے]۔ ii: امام بیہقی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’وَ الْیَمِیْنُ الْفَاجِرَۃُ تَدَعُ الدِّیَارَ بَلاقِعَ۔‘‘[1] [اور جھوٹی قسم شہروں کو اجاڑ دیتی ہے]۔ امام ابن اثیر نے حدیث کی شرح میں لکھا ہے: [’’البَلاقِعُ جَمْعُ بَلْقَعٍ وبَلْقَعَۃٍ، وَ ھِيَ الْأَرْضُ الْقَفْرُ الَّتِيْ لَاشَيْئَ بِہَا۔ یُرِیْدُ صلي اللّٰه عليه وسلم أَنَّ الْحَالِفَ بِہَا یَفْتَقِرُ، وَ یَذْھَبُ مَا فِيْ بَیْتِہٖ مِنَ الرِّزْقِ۔ وَ قِیْلَ: ھُو أَنْ یُّفَرِّقَ اللّٰہُ شَمْلَہٗ، وَ یُغَیِّرَ عَلَیْہِ مَا أَوْلَاہُ مِنْ نِعَمِہٖ۔‘‘][2] ’’(اَلْبَلَاقِع) [بَلْقَع] اور [بَلْقَعَۃ] کی جمع ہے اور وہ بے آب و گیاہ جگہ ہوتی ہے، جس میں کچھ بھی نہ ہو۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود یہ ہے، کہ جھوٹی قسم کھانے والا تنگ دست ہو جاتا ہے اور اس کے گھر میں موجود رزق جاتا رہتا ہے۔‘‘ یہ بھی کہا گیا ہے: وہ یہ ہے اللہ تعالیٰ اس کی جمعیت (شیرازہ) منتشر کر دیتے اور اس پر اپنی نازل کردہ نعمتوں کو تبدیل کر دیتے ہیں۔‘‘
[1] منقول از: الترغیب والترھیب، کتاب البیوع وغیرھا، الترہیب من الیمین الکاذبۃ الغموس، جزء من رقم الحدیث ۱۰، ۲/۶۲۲۔ شیخ البانی نے اسے [الحسن لغیرہ] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترھیب ۲/۳۶۸)؛ نیز ملاحظہ ہو: ’’جھوٹ کی سنگینی اور اس کی اقسام‘‘ ص ۱۵۶-۱۷۷۔ [2] النہایۃ فی غریب الحدیث والأثر، مادۃ ’’بلقع‘‘ ، ۱/۱۵۳۔