کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 136
میں سے ایک ہے۔ [پاکستان میں زمین میں دھنسائے جانے کا عذاب] اکتوبر کے زلزلے میں لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔
اے اللہ کریم! ہمیں اور ہماری نسلوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بتلائی ہوئی خبر پر یقین کرتے ہوئے، مذکورہ بالا دونوں گناہوں اور اُن کی وجہ سے آنے والے عذابوں سے محفوظ فرما دیجیے۔ آمین یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ۔
-xxi-
تجارت میں جھوٹ
-xxii-
سودے کا عیب چھپانا
ا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، (کہ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اَلْبَیِّعَانِ بِالْخِیَارِ مَا لَمْ یَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَیَّنَا بُوْرِکَ لَہُمَا فِيْ بَیْعِہِمَا۔ وَ إِنْ کَذَبَا وَ کَتَمَا مُحِقَتْ بَرَکَۃُ بَیْعِہِمَا۔‘‘[1]
[لینے دینے والے دونوں کو جُدا ہونے تک (سودا ختم کرنے کا) اختیار ہے۔ اگر (اُن) دونوں نے سچ بولا اور (سودے کے متعلق صورتِ حال کو) خوب واضح کیا، تو اُن دونوں کے لیے اُن کے سودے میں برکت ڈالی جائے گی اور اگر انہوں نے جھوٹ بولا اور چھپایا، تو اُن کی برکت مٹائی جائے گی]۔
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب البیوع، باب ’’البیّعان بالخیار مالم یتفرّقا‘‘، رقم الحدیث۲۱۱۰، ۴/۳۲۸؛ وصحیح مسلم، کتاب البیوع، باب الصدق في البیع والبیان، رقم الحدیث ۴۷۔ (۱۵۳۲)، ۳/۱۱۶۴۔