کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 130
وَ لَا مَنَعُوْا الزَّکَاۃَ إِلَّا حُبِسَ عَنْہُمُ الْقَطْرُ، وَ لَا طَفَّفُوْا الْمِکْیَالَ إِلَّا حُبِسَ عَنْہُمُ النَّبَاتُ، وَ أُخِذُوْا بِالسِّنِیْنَ‘‘۔[1] [’’کوئی قوم عہد شکنی نہیں کرتی، مگر اُن پر اُن کے دشمن کو مسلّط کیا جاتا ہے، اور وہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ چیز (یعنی شریعت) کے علاوہ کسی دیگر چیز کے ساتھ فیصلے نہیں کریں گے، مگر اُن میں تنگ دستی عام ہو جائے گی اور اُن میں بدکاری منتشر نہیں ہو گی، مگر موت اُن میں عام ہو جائے گی اور وہ زکاۃ نہیں روکیں گے، مگر بارش کو اُن سے روکا جائے گا اور وہ ماپ میں کمی نہیں کریں گے، مگر فصل اُن سے روکی جائے گی اور وہ قحط میں مبتلا کیے جائیں گے۔‘‘] ۳: امام حاکم نے حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) اُنہوں نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَا نَقَضَ قَوْمٌ اَلْعَہْدَ قَطُّ إِلَّا کَانَ الْقَتْلُ بَیْنَہُمْ، وَ لَا ظَہَرَتِ الْفَاحِشَۃُ فِيْ قَوْمٍ قَطُّ إِلَّا سَلَّطَ اللّٰہُ عَلَیْہِمُ الْمَوْتَ، وَ لَا مَنَعَ قَوْمٌ نِ اَلزَّکَاۃَ إِلَّا حَبَسَ اللّٰہُ عَنْہُمُ الْقَطْرَ۔‘‘[2]
[1] صحیح الترغیب و الترہیب، کتاب الصدقات، الترہیب من منع الزکاۃ، رقم الحدیث ۷۶۵۔ (۱۲)، ۱/۴۶۸۔۴۶۹۔ حافظ منذری لکھتے ہیں، کہ اسے (امام) طبرانی نے (المعجم) الکبیر میں روایت کیا ہے اور اس کی سند [حسن] کے قریب ہے اور اس کے [شواہد] ہیں۔ (ملاحظہ ہو: الترغیب و الترہیب، رقم الحدیث ۲۱، ۱/۵۴۴؛ و صحیح الترغیب و الترہیب ۱/۴۶۸)۔ [2] المستدرک علی الصحیحن، کتاب الجہاد، ۲/۱۲۶۔ امام حاکم نے اسے [مسلم کی شرط پر صحیح] کہا ہے اور حافظ ذہبی نے أن کے ساتھ موافقت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجمع السابق ۲/۱۲۶؛ و التلخیص ۲/۱۲۶)۔