کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 128
الْأَوْجَاعُ الَّتِيْ لَمْ تَکُنْ مَضَتْ فِيْ أَسْلَافِہِمُ الَّذِیْنَ مَضَوْا۔ وَلَمْ یَنْقُصُوْا الْمِکْیَالَ وَالْمِیْزَانَ إِلَّا أُخِذُوْا بِالسِّنِیْنَ، وَشِدَّۃَ الْمَؤُوْنَۃِ، وَجَوْرِ السُّلْطَانِ عَلَیْہِمْ۔ وَلَمْ یَمْنَعُوْا زَکَاۃَ أَمْوَالِہِمْ إِلَّا مُنِعُوْا الْقَطْرَ مِنَ السَّمَائِ۔ وَلَوْلَا الْبَہَائِمُ لَمْ یُمْطَرُوْا۔ وَ لَمْ یَنْقُضُوْا عَہْدَ اللّٰہَ وَ عَہْدَ رَسُوْلِہٖ صلي اللّٰه عليه وسلم إِلَّا سَلَّطَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ عَدُوًّا مِنْ غَیْرِھِمْ، فَأَخَذُوْا بَعْضَ مَا فِيْ أَیْدِیْہِمْ۔ وَ مَا لَمْ تَحْکُمْ أَئِمَّتُہُمْ بِکِتَابِ اللّٰہِ، وَ یَتَخَیَّرُوْا مِمَّا أَنْزَلَ اللّٰہُ إِلَّا جَعَلَ اللّٰہِ بَأْسَہُمْ بَیْنَہُمْ‘‘۔[1] [اے گروہِ مہاجرین! جب تم پانچ باتوں میں مبتلا کیے جاؤ1 اور میں اللہ تعالیٰ سے پناہ طلب کرتا ہوں، کہ تم انہیں پاؤ: ! اس کی جزا محذوف ہے۔ مراد یہ ہے، کہ پھر تم میں کوئی خیر نہیں یا پھر تم میں بعد میں ذکر کردہ مختلف عذاب نازل کیے جائیں گے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش صحیح ابن ماجہ ۲/۳۷۰)۔ کسی قوم میں کبھی بھی زنا[2] عام نہیں ہوتا، یہاں تک کہ وہ اسے علانیہ (کرنا شروع) کر دیں، مگر اُن میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں، جو کہ ان کے پہلے لوگوں میں نہیں تھیں۔ اور وہ ماپ تول میں کمی نہیں کرتے مگر وہ قحط سالی، معیشت کی سختی اور حاکم کے اُن
[1] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۴/۵۴۱؛ و التلخیص ۴/۵۴۱؛ سنن ابن ماجہ، أبواب الفتن، باب العقوبات، رقم الحدیث ۴۰۱۹، ص ۶۵۵؛ و المستدرک علی الصحیحین، کتاب الفتن و الملاحم ۴/۵۴۰۔ الفاظِ حدیث سنن ابن ماجہ کے ہیں۔ امام حاکم نے اس کی [سند کو صحیح] اور حافظ ذہبی نے [صحیح] قرار دیا ہے۔ شیخ البانی نے اسے [حسن] قرار دیا ہے۔ (صحیح سنن ابن ماجہ ۲/۳۷۰؛ و السنن لابن ماجہ ص ۶۵۵)۔ [2] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۲/۳۷۰۔