کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 124
’’مَا أَحَدٌ أَکْثَرَ مِنَ الرِّبَا إِلَّا کَانَ عَاقِبَۃُ أَمْرِہٖ إِلٰی قِلَّۃٍ۔‘‘[1]
[کوئی بھی سود (والے معاملات) زیادہ نہیں کرتا، مگر اس کا انجام تنگ دستی ہوتا ہے]۔
پانچوں روایات سے معلوم ہونے والی چار باتیں:
۱: کسی بھی بستی میں زنا اور سود کے عام ہونے کا اس بستی کو عذابِ الٰہی کا مستحق بنانا۔
۲: زنا کے پھیلنے پر نیک اور بُرے سب لوگوں کا عام عذاب کی لپیٹ میں آنا۔
۳: زنا کے عام ہونے پر طاعون اور نئی، انوکھی اور غیر معلوم بیماریوں کا منتشر ہونا۔
۴: سودی معاملات کی کثرت کے انجام کا تنگ دستی اور قلّت ہونا۔
ب: ایک آیتِ شریفہ:
ارشادِ باری تعالیٰ:
{یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ}[2]
[اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتے اور خیرات کو بڑھاتے ہیں]۔
اس آیتِ شریفہ میں اللہ تعالیٰ نے سودی معاملات کی وجہ سے آنے والے دنیوی عذاب [سود کو مٹانا] کی وعید سُنائی ہے۔ توفیقِ الٰہی سے بات کو اچھی طرح سمجھنے سمجھانے کی غرض سے ذیل میں چھ مفسرین کے اقوال ملاحظہ فرمائیے:
i: امام طبری رقم طراز ہیں:
یَنْقَصُ اللّٰہُ الرِّبَا، فَیُذْہِبُہٗ کَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہ : ’’یَنْقُصُ‘‘۔
[اللہ تعالیٰ سود کو گھٹاتے ہیں، یہاں تک کہ اُسے مٹا دیتے ہیں، جیسے کہ ابن
[1] المسند، رقم الحدیث ۳۷۵۴، ۶/۲۹۷۔
[2] سورۃ البقرۃ / جزء من رقم الآیۃ ۲۷۶۔