کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 122
امام ابن حبان نے یہی حدیث، الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت کی ہے[1] اور اس پر حسبِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[ذِکْرُ اسْتِحْقَاقِ الْقَوْمِ عِقَابَ اللّٰہِ جَلَّ وَ عَلَا عِنْدَ ظَہُوْرِ الزِّنٰی وَ الرِّبَا فِیْہِمْ]۔ [2]
[کسی قوم میں زنا اور سود کے عام ہونے پر اُن کا اللہ بزرگ و برتر کی سزا کا مستحق ہونا]۔
ii: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، (کہ انہوں نے بیان کیا)، کہ میں نے عرض کیا:
’’یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَنَہْلِکُ وَ فِیْنَا الصَّالِحُوْنَ؟‘‘
[’’اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کیا نیک لوگوں کے اپنے درمیان ہوتے ہوئے بھی ہم ہلاک ہو جائیں گے؟]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نَعَمْ إِذَا کَثُرَ الْخَبَثُ‘‘۔[3]
[ہاں جب بدکاری زیادہ ہو جائے گی]۔
کتاب [المفہم] کے محققین نے اس حدیث پر حسبِ ذیل ضمنی عنوان تحریر کیا ہے:
[ہِلَاکُ الصَّالِحِیْنَ وَ الطَّالِحِیْنَ فِیْ حَالِ اِنْتِشَارِ الزِّنَا]۔ [4]
[1] ملاحظہ ہو: الإحسان فی تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الحدود، باب الزِّنٰی وحدّہ، رقم الحدیث ۴۴۱۰، ۱۰/۲۵۸۔ شیخ ارناؤوط نے اسے [حسن لغیرہ] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش الإحسان ۱۰/۲۵۸)۔
[2] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ۱۰/۲۵۸۔
[3] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الفتن، باب یأجوج و مأجوج، جزء من رقم الحدیث ۷۱۳۵، ۱۳/۱۰۶؛ و صحیح مسلم، کتاب الفتن و أشراط الساعۃ، باب اقتراب الفتن…، جزء من رقم الحدیث ۱-(۲۸۸۰)، ۴/۲۲۰۷۔ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔
[4] ہامش المفہم ۷/۲۰۸۔