کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 121
گے۔ اے اللہ کریم ہمیں، ہمارے بہن بھائیوں، ہم سب کے اہل و عیال اور نسلوں کو اِن بدبخت لوگوں میں شامل ہونے سے محفوظ فرمانا۔ إِنَّکَ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ۔ -vii- زنا کا عام ہونا -vii- سود کا عام ہونا اس بارے میں چار روایات اور ایک آیتِ شریفہ کے حوالے سے ذیل میں تفصیل ملاحظہ فرمائیے: ا: پانچ روایات: i: امام حاکم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إِذَا ظَہَرَ الزِّنَا وَ الرِّبَا فِيْ قَرْیَۃٍ فَقَدْ أَحَلُّوْا بِأَنْفُسِہِمْ عَذَابُ اللّٰہِ‘‘۔[1] [جب کسی بستی میں زنا اور سود عام ہو جائے، تو انہوں نے اپنے لیے اللہ تعالیٰ کے عذاب کو حلال کر لیا]۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں ایک سنّتِ الٰہیہ کی اپنی امت کو خبر دی ہے، کہ کسی بھی بستی میں زنا اور سود کا عام ہونا، اس بستی پر عذابِ الٰہی کے نزول کا باعث بنتا ہے۔
[1] المستدرک علی الصحیحین، کتاب البیوع، ۲/۳۷۔ امام حاکم نے اسے [صحیح الإسناد]، حافظ ذہبی اور شیخ، البانی نے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۳/۳۷، والتلخیص ۲/۳۷؛ و صحیح الجامع الصغیر، رقم الحدیث ۶۷۹، ۱/۱۷۸۔