کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 115
حضراتِ ائمہ بخاری، ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ اور ابن حبان نے حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’مَا مِنْ ذَنبٍ أَجْدَرُ أَنْ یُعَجِّلَ اللّٰہُ لِصَاحِبِہِ الْعَقُوْبَۃَ فِيْ الدُّنْیَا مَعَ مَا یَدَّخِرُ لَہٗ فِيْ الْآخِرَۃِ مِثْلُ الْبَغْيِ وَ قَطِیْعَۃُ الرَّحْمِ۔‘‘[1] [’’کوئی گناہ ایسا نہیں، کہ اللہ تعالیٰ اس کے کرنے والے کو، آخرت میں محفوظ کردہ سزا کے ساتھ، دنیا میں اتنی جلدی سزا دیں، کہ جس قدر جلدی سرکشی اور قطع رحمی (کے گناہوں) کی وجہ سے دیتے ہیں۔‘‘] اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کی خبر دی ہے، کہ دنیوی عذاب کے فوری مستحق بنانے والے گناہوں میں سے [سرکشی] اور [قطع رحمی] سرِفہرست ہیں۔ حدیث پر امام ابن حبان کا تحریر کردہ عنوان: [ذِکْرُ تَعْجِیْلِ اللّٰہِ جَلَّ وَ عَلَا الْعُقُوْبَۃَ لِلْقَاطِعِ رَحِمَہٗ فِيْ الدُّنْیَا] [2] [اللہ جل و علا کا قطع رحمی کرنے والے کو دنیا میں جلدی سزا دینا]۔
[1] الأدب المفرد، باب عقوبۃ عقوق الوالدین، رقم الحدیث ۲۹، ص ۲۷؛ و سنن أبي داود، کتاب الأدب، باب في النھي عن البغي، رقم الحدیث ۴۸۹۲، ۱۳/۱۶۷؛ وجامع الترمذي، أبواب صفۃ القیامۃ، باب، رقم الحدیث ۲۶۲۹،۷؍۱۸۰ ـ ۱۸۱؛ وسنن ابن ماجہ ، أبواب الزھد، البغي، رقم الحدیث ۴۲۶۴، ۲/۴۲۸؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب البر والإحسان، باب صلۃ الرحم وقطعہا، رقم الحدیث ۴۵۶، ۲/۲۰۱ ؛ الفاظِ حدیث سنن أبي داود کے میں۔ إمام ترمذی اور شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۷/۱۸۱؛ وصحیح الأدب المفرد ص ۳۴) [2] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ۲/۲۰۱۔