کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 113
جلاوطن کر دیا۔ اسی طرح، ہر شخص، جو اُن جیسا کام کرے گا تو اس کے عمل کی سزا اُسے ضرور ملے گی۔ یہ اُن عظیم نشانیوں میں سے ہے، جن کے وقوع سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اُن کی خبر دی، تو وہ ویسے ہی وقوع پذیر ہوئیں، جیسی اللہ تعالیٰ نے اُن کی خبر دی تھی۔[1] ii: سیّد محمد رشید رضا تحریر کرتے ہیں: جب یہ ظلم واقع ہو، تو ظلم کرنے والے حاکم کی حکومت زوال سے محفوظ نہیں رہتی، ظالم فاتح اپنی فتح میں (عذابِ الٰہی سے) نہیں بچتا، اگر آپ اس قسم کا ظلم کرنے والوں کے انجام کی عملی صورت دیکھنا چاہیں، تو رومیوں پر آنے والے عذاب کو اپنی نگاہوں کے سامنے لائیے، مشرکین کے انجام پر نظر دوڑائیے، صلیبیوں کے بُرے حشر کو یاد کیجیے اور مجرم قرامطہ کے نام و نشان کے مٹنے کا تصور کر لیجیے۔[2] - iv - بلا علم اللہ تعالیٰ کے بارے میں جھگڑنا اللہ جل جلالہٗ نے فرمایا: {وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَّ لَا ہُدًی وَّ لَا کِتٰبٍ مُّنِیْرٍ۔ ثَانِیَ عِطْفِہٖ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ لَہٗ فِی الدُّنْیَا خِزْیٌ وَّ نُذِیْقُہٗ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ عَذَابَ الْحَرِیْقِ۔ ذٰلِکَ بِمَا قَدَّمَتْ یَدٰکَ وَ أَنَّ اللّٰہَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ۔}[3] [اور لوگوں میں سے کوئی وہ ہے، جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں بغیر کسی علم کے اور بغیر کسی ہدایت کے اور بغیر کسی روشن کتاب کے جھگڑا کرتا ہے۔
[1] ملاحظہ ہو: تفسیر السعدي ص ۶۳۔ [2] ملاحظہ ہو: تفسیر المنار ۱/۴۳۳-۴۳۴۔ [3] سورۃ الحج / الآیات ۸-۱۰۔