کتاب: لا تیأسوا من روح اللّہ - صفحہ 101
’’مَنِ احْتَکَرَ عَلَی الْمُسْلِمِیْنَ طَعَامَہُمْ ضَرَبَہُ اللّٰہُ بِالْإِفْلَاسِ أَوْ بِجُذَامٍ۔‘‘ [’’جس نے مسلمانوں سے اُن کے اناج کو (اُن کی ضرورت کے باوجود) روکا، تو اللہ تعالیٰ اس پر افلاس یا کوڑھ (کی بیماری) مسلّط کر دیتے ہیں‘‘]۔ فرّوخ نے اُسی وقت عرض کیا: ’’یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! أُعَاھِدُ اللّٰہَ وَ أُعَاھِدُکَ أَنْ لَّا أَعُوْدَ فِيْ طَعَامٍ أَبَدًا۔‘‘ [’’اے امیر المؤمنین! میں اللہ تعالیٰ اور آپ سے عہد کرتا ہوں، کہ میں کبھی غلّے میں لوٹ کر نہیں آؤں گا]۔ (یعنی میں غلّے کا کاروبار ہمیشہ کے لیے ترک کرتا ہوں]۔ عمر رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام نے کہا: ’’إِنَّمَا نَشْتَرِيْ بِأَمْوَالِنَا، وَ نَبِیْعُ۔‘‘ [’’ہم تو اپنے (ہی) مالوں سے خریدتے اور بیچتے ہیں‘‘]۔ ابو یحییٰ[1] نے بیان کیا: ’’فَلَقَدْ رَأَیْتُ مَوْلٰی عُمَرَ رضی اللّٰه عنہ مَجْذُوْمًا۔‘‘[2] [’’بلاشک و شبہ میں نے عمر رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام کو کوڑھا دیکھا‘‘]۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کرنے والے کی سزا کس قدر سنگین ہے! اے اللہ کریم! ہمیں اور ہمارے اہل و عیال کو اپنے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طاعت گزاری کی توفیق عطا فرمائیے اور ان کی نافرمانی سے محفوظ فرمائیے۔ آمین۔ ۴: امام دارمی نے عبدالرحمن بن حرملہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’ایک شخص حج یا عمرے کے سفر کے موقع پر سعید بن مسیَّب کو الوداع کہنے کی
[1] فرّوخ سے اس قصے کو روایت کرنے والے راوی۔ [2] المسند، رقم الحدیث ۱۳۵،۱ /۲۱۴۔۲۱۵۔ شیخ احمد شاکر نے اس کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ھامش المسند ۱/۲۱۴)۔