کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 63
اب ہمارا سوال صرف یہ ہے کہ اس مسلمہ اصول کو جب آپ نے تسلیم کر لیا ہے تو اب اس ذمے داری کو پورا کیجیے کہ عورتوں کے لیے جو جو باتیں آپ مردوں کے طریقۂ نماز سے مختلف باور کراتے ہیں ‘ انہیں احادیث صحیحہ سے ثابت کر دیں ۔ جیسے آپ کے بقول۔ ٭ مرد تکبیر تحریمہ کے رفع الیدین میں کانوں تک ہاتھ اٹھائے اور عورت کندھوں یا چھاتیوں تک۔ ٭ مرد ناف کے نیچے ہاتھ باندھے اور عورت سینے پر۔ اس طرح کہ داہنے ہاتھ کی ہتھیلی بائیں ہاتھ کی پشت پر آ جائے۔ ٭ مرد سجدے میں اپنے بازو زمین پر بھی نہ رکھے اور اپنے پہلوؤں کے ساتھ بھی نہ ملائے۔ لیکن عورت سمٹ کر اور زمین سے اس طرح چمٹ کر سجدہ کرے کہ پیٹ رانوں سے بالکل مل جائے۔ نیز پاؤں کو کھڑا کرنے کی بجائے انہیں دائیں طرف نکال کر بچھا دے۔ خواتین کہنیوں سمیت پوری باہیں بھی زمین پر رکھیں ۔ ٭ خواتین پہلے سجدے سے اٹھ کر بائیں کولہے (کو زمین) پر رکھیں اور دونوں پاؤں دائیں طرف کو نکال دیں اور دائیں پنڈلی کو بائیں پنڈلی پر رکھیں ۔ ٭ قعدے میں بیٹھنے کا طریقہ وہی ہو گا جو سجدوں کے بیچ میں بیٹھنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ ٭ خواتین رکوع میں معمولی جھکیں کہ دونوں ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں ‘ مردوں کی طرح خوب اچھی طرح نہ جھکیں ۔ ٭ خواتین گھٹنوں پر ہاتھ کی انگلیاں ملا کر رکھیں ۔ مردوں کی طرح کشادہ کر کے گھٹنوں کو نہ پکڑیں اور گھٹنوں کو (ذرا آگے) کو جھکا لیں اور اپنی کہنیاں بھی پہلو سے خوب ملا کر رکھیں ۔ ٭ خواتین رکوع میں دونوں پاؤں کے ٹخنے ایک دوسرے سے ملا کر رکھیں ۔ یہ وہ آٹھ فرق ہیں جو مولانا عبدالرؤف سکھروی صاحب نے ’’خواتین کا طریقۂ نماز‘‘