کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 60
جیسے تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘ مردوں کے ساتھ عورتیں بھی شامل ہوں گی۔ دونوں کے لیے وہی احکام ہوں گے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ۔ ان میں سے مرد یا عورت کے لیے وہی چیز مستثنیٰ ہو گی جس کا استثناء حدیث رسول سے ثابت ہو گا۔ اور مرد کانوں تک رفع الیدین کرے اور عورت کندھوں تک۔ مرد سجدہ اس طرح کرے اور عورت اس طرح‘ وغیرہ مرد اور عورت کے درمیان یہ فرق کسی حدیث میں بیان نہیں ہوا۔ اس لیے اس فرق کا کوئی جواز نہیں ۔ حدیث رسول سے ان کو ثابت کر دیا جائے‘ تو ہمیں ماننے میں ہرگز تامل نہیں ہو گا۔ ہمارے استدلال کی بنیاد صرف اور صرف حدیث رسول ہے۔ حضرت ام درداء یا کسی اور کا اثر نہیں ۔ وہ تو عہد صحابہ کا عمل بتلانے کے لیے نقل کیا جاتا ہے۔ اس لیے موصوف نے حضرت ام درداء کے اثر کے جو تین جواب پیش کیے ہیں ‘ اس پر بحث کرنا ہم غیر ضروری سمجھتے ہوئے آگے چلتے ہیں ۔ حدیث رسول کو کنڈم کرنے کی مذموم سعی : البتہ اس کے بعد موصوف نے حدیث‘ [صَلُّوْاکَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ] کو کنڈم کرنے کی کوشش کی ہے‘ ہم اس پر بحث کرنا ضروری سمجھتے ہیں ۔ پہلے آپ موصوف کی عبارت ملاحظہ فرمائیں ۔ لکھتے ہیں : ’’نیز اگر یہ حضرات [صَلُّوْاکَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ] سے استدلال کریں کہ عورتوں کی نماز مردوں کے مطابق ہے‘ تو یہ استدلال صحیح نہیں ۔ اوّل تو اس جملے کا سیاق و سباق ایک خاص واقعہ ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ایک خاص وفد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیس دن قیام کے لیے آیا تھا‘ واپسی پر آپ نے ان کو کچھ نصیحتیں فرمائیں ان میں سے ایک نصیحت یہ بھی تھی کہ [صَلُّوْاکَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ] (صفحہ : ۴۹-۵۰)