کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 52
وذکر البیھقی باباذکر فیہ احادیث ضعفھا کلھا واقرب مافیہ حدیث مرسل فی سنن ابی داود] (المجموع‘ ج : ۳‘ ص : ۳۸۱) ’’شافعیہ کے اس مسلک کی کہ عورت کا نماز میں سمٹنا مستحب ہے۔ ساری بنیاد اس بات پر ہے کہ یہ کیفیت اس کے لیے زیادہ باپردہ ہے۔ (اس کے لیے ان کے پاس کوئی حدیث نہیں ہے۔) امام بیہقی رحمہ اللہ نے (السنن الکبریٰ میں ) ایک باب میں کچھ حدیثیں ذکر کی ہیں ‘ ان سب کو انہوں نے ضعیف قرار دیا ہے۔ ان میں ایک وہ مرسل حدیث کچھ غنیمت ہے جو مراسیل ابی داود میں ہے۔‘‘ حنبلی مذہب کے بیان میں بدترین خیانت کا ارتکاب : حنبلی مذہب کے بارے میں بھی مولانا سکھروی صاحب نے فرمایا ہے کہ وہ بھی اس مسئلے میں احناف کے مطابق ہے۔ لیکن اس سلسلے میں انہوں نے جو عبارت پیش کی ہے‘ وہ بدترین خیانت کی ذیل میں آتی ہے‘ غالباً اسی لیے انہوں نے عربی عبارت نقل کرنے پر اکتفا کی ہے‘ اس کا ترجمہ نہیں دیا۔ ہم موصوف کی پیش کردہ عربی عبارت اور اس کا ترجمہ عرض کرتے ہیں ۔ آپ اسے ملاحظہ فرما کر ان کی امانت و دیانت کی داد دیجیے۔ لکھتے ہیں : [وفی مذھب الحنابلۃ: و فی المغنی : و ان صلت امرأۃ بالنساء قامت معھن فی الصف و سطاً۔ قال ابن قدامۃ فی شرحہ اذا ثبت ھذا فانھا اذا صلت بھن قامت فی وسطھن‘ لا تعلم فیہ خلافا بین من رأی لھا ان تؤمھن ولان المرأۃ یستحب لھا التستر ولذلک لایستحب لھا التجا فی…] الخ۔ (اس کا ترجمہ انہوں نے تو نہیں کیا‘ ہم کرتے ہیں :) ’’اور حنابلہ کا مذہب : (فقہ حنبلی کی کتاب) المغنی میں ہے۔ اگر عورت‘ عورتوں کو نماز پڑھائے (یعنی عورت عورتوں کی امامت کرے) تو وہ عورتوں کے ساتھ