کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 5
کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ (ایک حنفی مفتی صاحب کے دلائل کا جائزہ) اس مضمون میں کراچی کے ایک حنفی مفتی شیخ الحدیث مولانا سبحان محمود صاحب کے مذکورہ بالا عنوان پر دلائل کا جائزہ لیا گیا ہے جس میں مرد ، عورت کا طریقۂ نماز علیحدہ علیحدہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ حالانکہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ۔ [صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ اُصَلِّیْ] (صحیح بخاری ، کتاب الاذان ، باب الاذان للمسافر) ’’تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔‘‘ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم عام ہے جس میں ہر مسلمان مرد عورت شامل ہے۔ اس لحاظ سے جو طریقۂ نماز مردوں کا ہے وہی عورتوں کا ہے۔ بجز ان چیزوں کے جن کی صراحت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دی ہے۔ ٭ مثلاً عورتوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اوڑھنی کے بغیر نماز نہ پڑھیں ۔ ٭ مسجد میں جا کر نماز پڑھنا عورتوں پر فرض نہیں ‘ وغیرہ وغیرہ ٭ باقی عورتیں ہاتھ کہاں باندھیں اور کہاں تک اُٹھائیں ؟ ٭ قعدہ و قیام ان کا کس طرح ہو؟ ٭ سجدہ کیسے کریں ؟ ان کے بارے میں جو حکم مردوں کے لیے صحیح احادیث سے ثابت ہے وہی حکم عورتوں کے لیے ہے۔ ان چیزوں میں اس وقت تک مرد و عورت کے درمیان فرق کرنے کی کوئی