کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 47
الجدید‘ ص : ۲۲۶‘ ج : ۱) اس حنفی عالم نے عورت کے لیے پانچ فرق بیان کیے ہیں اور کسی بھی فرق کے لیے کوئی حدیث سرے سے پیش ہی نہیں کی۔ صرف سجدے کی کیفیت کے لیے ایک مرسل روایت پیش کی ہے جو محدثین کے نزدیک ناقابل حجت ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں اس روایت میں ایک راوی سالم بھی متروک ہے۔ اس اعتبار سے اس کی سند بھی ضعیف ہے۔ پھر اس میں صرف یہ کہا گیا ہے کہ تم سجدے میں کچھ گوشت زمین کے ساتھ ملا لیا کرو۔ ان الفاظ کا صحیح مفہوم کیا ہے؟ یہ واضح ہی نہیں ہوتا۔ لیکن عورت کے سجدے کے لیے جو تین باتیں بیان کی گئی ہیں اور کی جاتی ہیں کہ ٭ عورت جھک کر سجدہ کرے۔ ٭ اپنے پیٹ کو اپنی رانوں کے ساتھ ملا لے ٭ اور اپنے بازؤں کو جمع کر لے کیا یہ تینوں باتیں ’’کچھ گوشت زمین کے ساتھ ملا لو‘‘ میں آتی ہیں ؟ آتی ہیں تو کس طرح آتی ہیں ؟ اس کی وضاحت مطلوب ہے۔ بہرحال ہم عرض یہ کر رہے ہیں کہ الفقہ الحنفی فی ثوبہ الجدید کے مؤلف نے چار فرقوں کے لیے تو یہ تسلیم کر لیا ہے کہ ان کے پاس ان کی کوئی دلیل کتاب و سنت میں موجود نہیں ہے۔ اگر ہوتی تو وہ ضرور پیش کرتے‘ کیونکہ ان کا تو مقصد تالیف ہی فقہ حنفی کے ہر مسئلے کو کتاب و سنت کے مطابق ثابت کرنا ہے۔ ان چاروں باتوں کے اثبات کے لیے انہیں یہ عقلی سہارا لینا پڑا ہے کہ عورت کے لیے یہ کیفیتیں اَسْتَر (زیادہ باپردہ) ہیں ۔ لیکن ان کو یہ توفیق نہیں ملی کہ پہلے وہ یہ اعتراف کرتے کہ ان چاروں (بلکہ پانچوں ) مسئلوں کے لیے کتاب و سنت میں کوئی دلیل نہیں ہے لیکن ہماری عقلوں نے یہ تجویز کیا ہے کہ عورت