کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 46
چوتھا فرق : مرد کے لیے سجدے کی کیفیت بیان کرنے کے بعد لکھا ہے۔ ’’لیکن عورت سجدہ سمٹ اور دبک کر کرے‘ اپنے پیٹ کو اپنی رانوں کے ساتھ ملا لے اور اپنے بازؤں کو بھی پہلوؤں کے ساتھ ملا لے۔ اس لیے کہ عورت کے معاملے کی بنیاد ستر (پردے) پر ہے‘ بنابریں اس کے حق میں وہ طریقہ سنت ہے جو سب سے زیادہ پردے والا طریقہ ہے۔‘‘ اس کی دلیل یہ مرسل روایت ہے (جو پہلے گزر چکی ہے) جسے امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی منقطع حدیث کہہ کر نقل کیا ہے۔ ’’یزید بن ابی حبیب (تابعی) بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں ‘ آپ نے فرمایا: جب تم سجدہ کرو تو اپنا کچھ گوشت (یعنی پیٹ) زمین سے ملا لیا کرو‘ اس لیے کہ عورت اس معاملے میں مرد کی طرح نہیں ہے۔‘‘ (ابوداود فی المراسیل) (الفقہ الحنفی فی ثوبہ الجدید‘ ص : ۲۲۳‘ ج : ۱) پانچواں فرق : آخری تشہد میں بیٹھنے کی بابت حضرت ابوحمید ساعدی کی حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنا بایاں پیر آگے نکال لیتے اور دایاں پیر کھڑا رکھتے اور اپنی سرینوں (چوتڑوں ) پر بیٹھ جاتے۔ اس کو تورُّک کر کے بیٹھنا کہتے ہیں ۔ یہ صحیح بخاری کی روایت ہے‘ لیکن -الفقہ الحنفی فی ثوبہ الجدید- کے مؤلف نے اسے مضطرب الاسناد والمتن کہہ کر رد کر دیا ہے۔ گویا ان کے نزدیک مرد آخری تشہد میں بھی تشہد اوّل ہی کی طرح بیٹھے گا۔ اس کے بعد وہ لکھتے ہیں ۔ ’’لیکن عورت آخری تشہد میں تورُّک کر کے اپنے چوتڑوں پر بیٹھے (یعنی جس کو صحیح حدیث کے باوجود مَردوں کے لیے ردّ کر دیا گیا ہے‘ اب اسے عورتوں کے لیے عقل کی بنیاد پر ثابت کیا جا رہا ہے) اور ران کو ران پر رکھ لے اور اپنے پیروں کو دائیں چوتڑ کے نیچے سے باہر نکال لے‘ اس لیے کہ یہ اس کے لیے زیادہ باپردہ ہے۔‘‘ (الفقہ الحنفی فی ثوبہ