کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 44
مع ذکر الدلیل من الکتاب والسنۃ ( ۵ جلدیں ) اس کا ترجمہ حسب ذیل ہے: ’’فقہ حنفی‘ نئے قالب میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب کے مطابق شرعی احکام کی تسہیل اور آرائش ِنو‘ کتاب و سنت کے دلائل کے ساتھ۔‘‘ مصنف کا نام ہے‘ عبدالحمید محمود طہماز -مطبوعہ الدارالشامیۃ بیروت‘ طبع اُولی ۱۹۹۸ء- اس کتاب کے مؤلف نے مرد و عورت کی نماز کے درمیان پانچ فرق بیان کیے ہیں ۔ وہ لکھتے ہیں ‘ ہم صرف ترجمہ پیش کر رہے ہیں : ’’نماز کی پہلی سنت : تکبیر تحریمہ سے پہلے رفع الیدین کرنا‘ مرد کانوں کے برابر تک دونوں ہاتھ اٹھائے۔ اور عورت کندھوں کے برابر تک‘ اس لیے کہ اس میں عورت کے لیے زیادہ پردہ ہے۔‘‘ برصغیر کے علمائے احناف چھاتی تک ہاتھ اٹھانا بیان کرتے ہیں ۔ ان صاحب نے کندھوں تک بیان کیا ہے۔ بہرحال دلیل کے طور پر مصنف نے جو حدیث پیش کی ہے‘ اس کا ترجمہ حسب ذیل ہے۔ ’’مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اللہ اکبر کہتے‘ تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کانوں کے برابر تک اٹھاتے۔‘‘ (صحیح مسلم- ۳۹۱) (الفقہ الحنفی فی ثوبہ الجدید‘ ص : ۲۱۵‘ ج : ۱) یہ دلیل تو مردوں کے رفع الیدین کرنے کی ہو گئی۔ لیکن عورتیں کس دلیل کی رُو سے کندھوں تک رفع الیدین کریں ؟ یہ دلیل فاضل مصنف نے پیش نہیں کی۔ دوسرا فرق : ’’نماز کی چوتھی سنت یہ ہے کہ مرد اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر ناف کے