کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 40
نہایت واضح الفاظ میں سجدے کی مذکورہ کیفیت سے منع فرمایا گیا ہے جس کا اثبات احناف کی طرف سے عورتوں کیلئے کیا جا رہا ہے۔ ذرا ملاحظہ فرمائیے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [اِعْتَدِلُوْا فِی السُّجُوْدِ : وَلَا یَنْبَسِطْ اَحَدُکُمْ ذِرَاعَیْہِ اِنْبِسَاطَ الْکَلْبِ] (صحیح بخاری‘ الاذان‘ باب لا یفترش ذراعیہ فی السجود‘ حدیث : ۸۲۲- صحیح مسلم‘ الصلاۃ‘ باب الاعتدال فی السجود‘ ووضع الکفین علی الارض ورفع المرفقین عن الجنبین و رفع البطن عن الفخذین فی السجود‘ حدیث : ۴۹۳) ’’سجدے میں اعتدال اختیار کرو‘ اور تم میں سے کوئی شخص اپنے بازو (زمین پر) اس طرح نہ بچھائے جیسے کتا بچھاتا ہے۔‘‘ اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو خطاب کر کے سجدے کی حالت میں اپنے بازؤں کو زمین پر بچھانے سے نہ صرف منع فرمایا بلکہ اس طرح کرنے کو کتے کے بیٹھنے کے ساتھ تشبیہ دی۔ آپ کے اس خطاب میں مرد اور عورت دونوں شامل ہیں ۔ ہاں اگر عورتوں کے لیے سجدے کی الگ کیفیت حدیث سے ثابت ہو گی‘ تو پھر عورتیں اس میں شامل نہیں ہوں گی۔ لیکن کسی بھی حدیث میں عورتوں کے لیے سجدے کے احکام مردوں سے الگ اور مختلف بیان نہیں کیے گئے ہیں ۔ جیسا کہ گزشتہ گفتگو سے واضح ہے۔ اس حدیث پر امام بخاری اور مسلم میں امام نووی نے جو باب باندھے ہیں ‘ اس سے سجدے کی کیفیت بالکل واضح ہو جاتی ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث سے پہلے حضرت ابوحمید ساعدی رضی اللہ عنہ کی حدیث سے‘ جس میں انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری نماز -صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ایک مجمع میں ۔ بیان فرمائی‘ سجدے کی کیفیت والا یہ ٹکڑا بیان کیا ہے۔