کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 4
کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟
مصنف: حافظ صلاح الدین یوسف
پبلیشر: دار السلام، لاہور
ترجمہ:
عرضِ ناشر
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
عورتیں نما زکس طرح پڑھیں ؟ بالکل مردوں کی طرح یا ان سے مختلف طریقے سے؟ یہ مسئلہ ہر مسلمان کے لیے قابلِ غور ہے۔ ہمارے ملک کی اکثریت فقہ حنفی کی پیروکار ہے اور ان کی عورتیں مردوں سے مختلف طریقے سے نماز پڑھتی ہیں ۔ فقہ حنفی کے حوالے سے تو ان کا طرز عمل ایک منطقی پہلو اپنے اندررکھتا ہے کہ احناف اپنی فقہ کے پابند ہیں یا بقول ان کے‘ انہیں اس کی ہی پابندی کرنی چاہیے۔
لیکن کیا عورتوں کا‘ مردوں سے مختلف طریقے سے نماز پڑھنا احادیث صحیحہ سے بھی ثابت ہے؟ایسا ہر گز نہیں ہے۔ ایک حدیث بھی ایسی نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ عورتوں کے ہاتھ باندھنے‘ ہاتھ اٹھانے اور رکوع و سجود کی کیفیت مردوں سے مختلف ہے۔ لیکن علمائے احناف اپنے عوام کو مطمئن کرنے کے لیے یہی دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ فرق و اختلاف احادیث سے ثابت ہے۔ حالانکہ یہ دعویٰ بے بنیاد بھی ہے اور امانت و دیانت کے خلاف بھی۔ (جیسا کہ آگے کتاب کے مباحث سے واضح ہو گا۔)
زیرِ نظر کتاب میں علمائے احناف کے اسی دعوے کا علمی و تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے۔ یہ دو مضامین کا مجموعہ ہے جس میں ان کے تمام دلائل اور ان کا جواب آگیا ہے۔ اس کتابچے کی اشاعت سے کسی پر طعن و تشنیع مقصود نہیں ہے‘ بلکہ صرف اور صرف احقاقِ حق کے فریضے کی ادائیگی ہے۔ قارئین کرام دونوں موقف اور ان کے دلائل پڑھ کر خود فیصلہ کریں کہ صحیح موقف کیا ہے اور غلط کونسا؟احادیث سے کس کا موقف ثابت ہوتا ہے اور کس کا نہیں ؟ اَللّٰھُمَّ اَرِنَا الْحَقَّ حَقًّا وَارْزُقْنَا اتِّبَاعَہُ وَالْبَاطِلَ بِاطِلاً وَارْزُقْنَا اجْتِنَابَہُ- آمین
عبدالمالک مجاہد‘ مُدیر:دارالسلام‘ الریاض
ربیع الثانی ۱۴۲۵ھ - جون 2004ء