کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 35
فی الصلاۃ قال حذوثدییھا (وقال ایضابعد اسطر) لا ترفع بذلک یدیھا کالرجل و اشار فخفض یدیہ جداً وجمعھا الیہ جدا وقال ان للمرأۃ ھیئۃ لیست للرجل] (المصنف لابی بکر بن ابی شیبۃ‘ ص : ۲۳۹‘ ج : ۱) ’’امام بخاری رحمہ اللہ کے استاذ ابوبکر بن ابی شیبہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء سے سنا کہ ان سے عورت کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ نماز میں ہاتھ کیسے اٹھائے؟ تو انہوں نے فرمایا کہ اپنی چھاتیوں تک۔ اور فرمایا نماز میں اپنے ہاتھوں کو اس طرح نہ اٹھائے جس طرح مرد اٹھاتے ہیں اور انہوں نے اس بات کو جب اشارہ سے بتلایا تو اپنے ہاتھوں کو کافی پست کیا اور ان دونوں کو اچھی طرح ملایا اور فرمایا کہ نماز میں عورت کا طریقہ مردوں کی طرح نہیں ہے۔‘‘ (خواتین کا طریقۂ نماز‘ ص : ۴۱‘۴۲) جواب یہ دو اثر ہیں ‘ یعنی تابعی کے دو قول ہیں ۔ لیکن مولانا سکھروی نے ان دونوں کو ایک بنا کر پیش کیا ہے۔ حالانکہ ان دونوں اثروں کی سند الگ الگ ہے۔ موصوف نے ان کی سندیں حذف کر دی ہیں ۔ تاکہ ان کی اصل حقیقت واضح نہ ہو سکے۔ اس سے قبل اُن روایات میں بھی‘ انہوں نے تلبیس اور کتمان سے کام لیا تھا‘ جو انہوں نے احادیث رسول کے نام سے پیش کیں ‘ جن کی حقیقت ہم واضح کر آئے ہیں ۔ اس سلسلے میں بھی پہلی گزارش یہ ہے کہ جب مرد و عورت کے درمیان وہ فرق‘ جو موصوف بیان کرتے ہیں ‘ کسی بھی صحیح حدیث سے وہ ثابت نہیں کر سکے‘ تو کسی صحابی یا تابعی کے قول سے وہ کس طرح ثابت ہو سکتا ہے؟ دوسری بات یہ ہے کہ سند کے اعتبار سے بھی یہ دونوں قول ضعیف ہیں ۔ پہلے قول کی پوری سند اس طرح ہے۔ [حدثنا ھشیم قال انا شیخ لنا قال سمعت عطاء] ابوبکر بن ابی شیبۃ کہتے ہیں کہ