کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 32
تصلّیان فقال اذا سجدتما فضما بعض اللحم الی الارض فان المرأۃ لیست فی ذلک کالرجل] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو عورتوں کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہی تھیں ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھ کر فرمایا کہ جب تم سجدہ کرو تو اپنے جسم کے بعض حصوں کو زمین میں چمٹا دو‘ اس لیے کہ ان میں عورت مرد کے مانند نہیں ہے۔‘‘ (السنن‘ للبیھقی‘ ص : ۲۲۳‘ ج : ۲- اعلاء السنن بحوالہ مراسیل ابی داود‘ صفحہ ۱۹‘ ج : ۳) جواب یہ روایت مرسل ہے اور وہ بھی سنداً صحیح نہیں ۔ اوّل تو محدثین کے نزدیک مرسل روایت ہی ناقابل حجت ہوتی ہے۔ کیونکہ اس میں تابعی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست روایت کرتا ہے حالانکہ اس نے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ حدیث نہیں سنی ہوتی۔ اس تابعی نے وہ حدیث کس سے سنی؟ اس کا وہ ذکر نہیں کرتا۔ اس میں بھی یزید بن حبیب تابعی ہے لیکن وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر رہا ہے‘ درمیان کے واسطے کا وہ ذکر ہی نہیں کر رہا۔ اسی لیے محدثین مرسل روایت کو منقطع بھی کہتے ہیں ۔ اور منقطع روایت نامقبول ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں اس میں ایک راوی سالم ہے جو متروک ہے۔ بنابریں یہ روایت بھی محدثانہ اصول کی روشنی میں ناقابل اعتبار اور ناقابل حجت ہے۔ اسی لیے خود امام بیہقی نے بھی اسے منقطع کہہ کر ہی اپنی کتاب میں نقل کیا ہے۔ چوتھی دلیل : [عن عبداللّٰہ بن عمر رضی اللّٰہ عنہما قال : قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اذا جلست المرأۃ للصلٰوۃ وضعت فخذھا علی فخذھا الاخریٰ و اذا سجدت الصقت بطنھا فی فخذیھا کا سترما یکون لھا وان اللّٰہ تعالیٰ ینظر الیھا ویقول یا ملائکتی اشھدکم انی قدغفرت لھا]