کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 30
مولانا سکھروی صاحب کے دلائل : پہلی دلیل: [عن ابن عمر رضی اللّٰہ عنہ انہ سئل کیف کان النساء یصلین علٰی عھد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال کن یتربصن (یتربعن؟) ثم اُمرن ان یحتفزن] ’’ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ خواتین حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں کس طرح نماز پڑھتی تھیں تو انہوں نے فرمایا کہ پہلے چار زانو ہو کر بیٹھتی تھیں پھر انہیں حکم دیا گیا کہ خوب سمٹ کر نماز ادا کریں ۔‘‘ (جامع المسانید‘ ص : ۲۰۰‘ ج:۱) - (خواتین کا طریقۂ نماز‘ ص : ۳۸) اولاً : موصوف نے مذکورہ حوالے کے ساتھ یہ پہلی حدیث پیش کی ہے۔ اس میں پہلے چار زانو ہو کر بیٹھنے کا کیا مطلب اور کیا طریقہ ہے؟ اسی طرح خوب سمٹ کر نماز ادا کریں ‘ کا کیا مطلب ہے؟ کب سمٹنا ہے؟ کس طرح سمٹنا ہے؟ موصوف نے ان چیزوں کی کوئی وضاحت نہیں کی۔ کم از کم ہماری سمجھ میں دونوں باتیں نہیں آئیں ۔ ثانیاً : تلاش بسیار کے باوجود ہمیں یہ حدیث نہیں ملی‘ محولہ بالا‘ کتاب میں نہ دیگر مظان میں ۔ اگر موصوف اس کا مکمل حوالہ پیش کر دیں تو ہم ان کے ممنون ہوں گے۔ کیونکہ جب تک یہ کسی کتاب میں نہیں ملے گی‘ اس کی اسنادی حیثیت واضح نہیں ہو گی اور اس کی اسنادی حیثیت کی وضاحت کے بغیر یہ کسی کام کی نہیں ۔ نہ اسے حدیث رسول ہی تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ اگر واقعی یہ حدیث ہے تو اس کا ماخذ اور حوالہ کیا ہے؟ گویا پہلی دلیل ہی حوالے اور اتے پتے کے بغیر ہے‘ یوں موصوف کی ساری کاوش سچ مچ اس شعر کی مصداق ہے ؎ خشت اوّل چوں نہد معمار کج تاثریا می رود دیوار کج دوسری دلیل : [وعن وائل بن حجر رضی اللّٰہ عنہ قال‘ قال لی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ