کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 25
اہل حدیث شوہر کا اپنی حنفی بیوی کو مردوں کے طریقے سے نماز پڑھنے پر مجبور کرنا جائز نہیں ۔ کیونکہ عورتوں کی نماز کا طریقہ بالکل مردوں کی طرح ہونا کسی بھی حدیث سے صراحۃً ثابت نہیں ‘ بلکہ خواتین کا طریقۂ نماز مردوں کے طریقے سے جدا ہونا بہت سی احادیث اور آثارِ صحابہ و تابعین سے ثابت ہے اور چاروں ائمہ فقہ امام اعظم ابوحنیفہ‘ امام مالک ‘شافعی اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہم اس پر متفق ہیں ۔ تفصیل ذیل میں ہے۔‘‘ ہمارا جواب : اس میں مولانا موصوف نے ایک بات یہ لکھی ہے کہ ’’عورتوں کی نماز کا طریقہ‘ بالکل مردوں کی طرح ہونا کسی بھی حدیث سے صراحۃً ثابت نہیں ہے۔‘‘ دوسری بات لکھی ہے: ’’بلکہ خواتین کا طریقۂ نماز مردوں کے طریقے سے جدا ہونا بہت سی احادیث و آثارِ صحابہ و تابعین سے ثابت ہے۔‘‘ تیسرا دعویٰ یہ کیا ہے کہ چاروں ائمہ فقہ اس پر متفق ہیں ۔ اس سلسلے میں ہماری پہلی گزارش یہ ہے کہ موصوف کو احادیث کے ساتھ آثار صحابہ و تابعین کے ذکر کی ضرورت کیوں پیش آئی ہے؟ ہمارے نزدیک اس کی وجہ محض وزن بڑھانا یا رعب ڈالنا ہے۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ صحیح سند سے مروی ایک حدیث بھی اس مسئلے میں علمائے احناف کے پاس نہیں ہے اور ایسا ہی معاملہ آثارِ صحابہ و تابعین کا ہے۔ جیسا کہ آگے چل کر ہمارے دعوے کی صداقت روز روشن کی طرح واضح ہو جائے گی۔ بعون اللّٰہ و توفیقہ۔ دوسری گزارش یہ ہے کہ موصوف نے فرمایا ہے: ’’عورتوں کی نماز کا طریقہ بالکل مردوں کی طرح ہونا کسی بھی حدیث سے صراحۃً ثابت نہیں ہے۔‘‘ یہ بات ایک حد تک صحیح ہے‘ لیکن اس کا مطلب غلط لیا گیا ہے۔ یعنی کلمۃ الحق ارید بھا الباطل ’’بات صحیح ہے‘ لیکن اس سے مراد باطل لیا گیا ہے‘‘ کے مصداق اس بات