کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 24
دارالعلوم‘ کراچی کے کتابچے ’’خواتین کا طریقۂ نماز‘‘ کا جائزہ بعون اللہ و توفیقہ لیتے ہیں اور ان کی علمی خیانتوں کو واضح کرتے ہیں جن کا ارتکاب اس کتابچے میں کیا گیا ہے۔ مولانا سکھروی صاحب اپنے تمہیدی کلمات میں فرماتے ہیں : ’’خواتین کا طریقۂ نماز آگے آ رہا ہے‘ اس سے پہلے ایک سوال اور تفصیلی جواب لکھا جاتا ہے جس میں خواتین کے طریقۂ نماز کا مَردوں کے طریقۂ نماز سے جدا ہونا احادیث طیبہ اور آثارِ صحابہ سے (ثابت) کیا گیا ہے اور یہ اس بنا پر لکھا جا رہا ہے کہ اکثر غیر مقلد مسلمانوں کو خصوصاً خواتین کو یہ تاثر دیتے رہتے ہیں کہ عورتوں اور مردوں کے نماز ادا کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے۔ چنانچہ ان کی غیر مقلد عورتیں مردوں کی طرح نمازیں ادا کرتی ہیں اور یہ محض ناواقفیت پر مبنی ہے۔ لہٰذا اس تفصیلی وضاحت کے بعد غیر مقلد عورتوں کو ان احادیث و آثار کی پیروی کرنی چاہیے اور حق کو قبول کرنا چاہیے‘ اور حنفی مذہب رکھنے والی خواتین کو پورا اطمینان رکھنا چاہیے کہ ان کا طریقہ بالکل صحیح ہے اور شریعت کے مطابق ہے۔ لیجیے سوال و جواب پڑھیے۔ سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ لڑکی حنفی مذہب سے تعلق رکھتی ہے‘ اس کا شوہر غیر مقلد ہے اور وہ اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ تم مردوں کی طرح نماز پڑھا کرو‘ عورتوں کی نماز کا طریقہ مردوں سے جدا ہونا بالکل ثابت نہیں ہے۔ اب آپ بتائیے کہ حنفی لڑکی کو شوہر کے مطابق اپنی نماز مردوں کی طرح پڑھنی چاہیے یا نہیں ؟ اور نیز حنفی مذہب میں عورت کی نماز کا طریقہ مردوں کی نماز کے طریقے سے جدا ہونا احادیث سے ثابت ہے یا نہیں ؟ مفصل اور مدلل جواب دے کر مطمئن فرمائیں ۔ جزاکم اللّٰہ تعالیٰ۔ احقر عبدالحلیم‘ ڈھرکی سندھ‘ (خواتین کا طریقۂ نماز‘ صفحہ ۳۶-۳۷) جواب اس کے جواب میں مولانا سکھروی صاحب فرماتے ہیں : ’’مذکورہ صورت میں