کتاب: کیا عورتوں کا طریقہ نماز مردوں سے مختلف ہے؟ - صفحہ 12
الرجل یرفع الی الاذنین والمرأۃ الی المنکبین لانہ استرلھا ولا دلیل علی ذلک کما عرفت ۔] (نیل الاوطار ، ج ۲ ص ۱۹۸) باب رفع الیدین و بیان صفتہ و مواضعہ) یعنی’’ یہ رفع الیدین ایسی سنت ہے جو مرد و عورت دونوں کے درمیان مشترک ہے (یعنی دونوں کے لیے یکساں ہے) اس کی بابت دونوں کے درمیان فرق کرنے کا کوئی حکم نہیں ہے۔ اسی طرح مقدارِ رفع میں بھی فرق کرنے کی کوئی صراحت منقول نہیں ہے۔ جیسا کہ حنفیہ کا مذہب ہے کہ مرد ہاتھ کانوں تک اُٹھائے اور عورت کندھوں تک۔ حنفیہ کے اس مسلک کی کوئی دلیل نہیں ہے۔‘‘ ہاتھ باندھنے میں فرق؟: اس کے بعد مفتی صاحب فرماتے ہیں : ’’ہاتھ باندھنے میں بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دونوں طریقے ثابت ہیں ، مردوں کے ناف سے نیچے ہاتھ باندھنے اور عورتوں کے سینے پر ہاتھ باندھنے سے دونوں قسم کی روایات پر عمل ہو جاتا ہے۔‘‘ یہاں پر مفتی صاحب نے دو روایتیں نقل فرمائی ہیں ، ایک حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ، جس میں زیرِ ناف ہاتھ باندھنے کا بیان ہے اور دوسری حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی، جس میں انہوں نے فرمایا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینے پر ہاتھ باندھے۔ مفتی صاحب نے دونوں روایات میں یہ تطبیق دی ہے کہ تحت السرۃ (زیر ناف) والی روایات پر مرد عمل کریں اور علی الصدر (سینے پر ہاتھ باندھنے) والی روایت پر عورتیں عمل کریں ۔ حالانکہ جمع و تطبیق کی ضرورت اس وقت پیش آتی ہے جب کہ دونوں روایات (جو