کتاب: کیا ووٹ مقدس امانت ہے - صفحہ 8
تلواریں ہر بار اسی مسئلہ پربے نیام ہوئیں۔جنت اور جہنم اسی تنازعہ کافیصلہ کرنے کو وجود میں آئیں۔قبر اور محشر کے ہولناک اندھیروں میں روشنی اسی شہادت کے بقدر نصیب ہوگی۔پل صراط اسی شہادت کی صداقت پرکھنے کے لئے نصیب ہوگی۔قیامت کو لگنے والے ترازو اسی کے بار سے جھکیں گے۔سب سے وزنی بات یہی ہے۔بہترین دعوت یہی لا الہ الا اللہ ہے۔افضل ترین ذکر یہی ہے۔عرش والے تک وسیلہ اور سفارش کا ذریعہ یہی ہے۔عروئہ وثقی اور دنیا و آخرت کا مضبوط ترین سہارا اس کے سوا کچھ نہیں۔کفر و اسلام میں فرق یہی ایک کلمہ ہے۔خوش نصیب ہے جو اس کی حقیقت کو پالے۔د نصیب ہے جو اسے اپنے وجود کی شناخت نہ بناسکے۔ اسلام اس لا الہ الا اللہ سے شروع ہو تو یہی نماز جاہلیت کے لئے سوہان روح بن جایا کرتی ہے یہی اذان ایک شیاطین جن ہی کو کیا شیاطین انس تک کو تکلیف دینے لگتی ہے۔یہ مسجدیں محرابیں دشمنان دین کے دل میں کانٹے کی طرح چبھتی ہیں۔تب قرآن کی آیات مومنوں کو اپنے زندگہ مفہومات بخشتی ہیں اور طاغوتوں کے لئے موت کا پیغام بنتی ہیں۔پھر کسی دعوت کو جاہلیت سے اعتراف اور رجسٹریشن کی امید رہتی ہے نہ جہاد کو سرپرستی کی توقع۔اسلام اس عقیدہ پر قائم ہوتو نہ طاغوت کی قومیت دریافت کرنے کی احتیاج رہتی ہے کہ آیا وہ پاکستان سے تعلق کا شرف رکھتاہے،ہندوستان کا باشندہ ہے یا انگلستان کا،نہ اس کا رنگ اور شجرہ نصب پوچھا جاتا ہے کہ وہ گورا ہے یا کالا اور نہ اہل ایمان کو اس کی جنس جاننے سے دلچسپی رہتی ہے کہ اللہ کی خدائی میں شرکت کا دعویدار کوئی مرد ہے یاعورت!طاغوت میں یہ کالے گورے اور مذکر مونث کی تمیز وہی قوم کرتی ہے جس کے دین کی ابتداء لا الہ الا اللہ سے نہ ہوئی ہو یا پھر وہ ’’الہ ‘‘ اور ’’ربوبیت‘‘ کا مطلب جاننے سے قاصر اور ’’عبادت‘‘ اور ’’دین‘‘ کے مفہومات سے ناآشنا ہو۔ دین اور الہ کا مفہوم درست کیجئے قرآن تو اجتماعی زندگی میں ’’دین‘‘ اس نظام اور قانون کو کہتا ہے جو کسی قوم میں رائج ہو،جس پر اس