کتاب: کیا ووٹ مقدس امانت ہے - صفحہ 7
ہر وہ مخلوق جو انسان کہلاتی ہے اور عقل کی نعمت سے محروم نہیں مرتے دم تک اس سے یہی شہادت مطلوب ہے۔مرنے کے بعد بھی اس سے سوال کیا جائے گا تو یہی کہ اپنے رب اور اپنے دین کی بابت اس کی کیا شہادت رہی۔اور کیوں نہ ہو،انسانوں کی تخلیق کا مقصود یہی ہے۔بلکہ کائنات کی پیدائش کی غرض و غایت بھی یہی ہے اور دنیا و آخرت کی سب سے بڑی حقیقت بھی۔یہ تو وہ شہادت ہے جو کائنات کا خالق خود دیتا ہے،اس کے فرشتے دیتے ہیں،زمین و آسمان کے اندر علم رکھنے والی ہر ہستی یہی گواہی دیتی ہے۔ ﴿شَهِدَ اللّٰهُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ(18) إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللّٰهِ الْإِسْلَامُ﴾(آل عمران:18-19) ’’اللہ نے خود اس بات کی شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی الہ نہیں ہے اور فرشتے اور سب اہل علم بھی راستی اور انصاف کے ساتھ اس پر گواہ ہیں کہ اس زبردست حکیم کے سوا فی الواقع کوئی الہ نہیں ہے اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے۔‘‘ رسولوں کے پے در پے قافلے یہی شہادت دلوانے کے لئے مبعوث ہوتے رہے ہیں۔ ﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ﴾(الأنبیاء:25) ’’ ہم نے تم سے پہلے جو رسول بھی بھیجا ہے اس کو یہی وحی کی ہے کہ میرے سوا کوئی الہ نہیں،پس تم میری ہی بندگی کرو۔‘‘ آسمان و زمین اسی شہادت کے دم سے قائم ہیں۔چاند،سورج اور ستارے،درخت،پہاڑ اور سب مخلوقات تنہا اس کے سامنے سجدہ ریز اور اسی کی وحدانیت کا اعلان کرتے ہیں۔آسمانی کتاہیں یہی شہادت دینے آتی رہی ہیں۔قرآن کی بار بار کی تکرار کا موضوع یہی ایک ہے۔قوموں پر تباہی و بربادی اسی کے انکار سے آتی رہی۔حق و باطل کے معرکوں کا ہمیشہ یہی ایک عنوان رہا۔انبیاء کی معصوم اور پر امن