کتاب: کیا ووٹ مقدس امانت ہے - صفحہ 5
صالح عناصر میں تعارف و تعاون کی راہ نکل آنا اس دین کا تقاضا بھی ہے اور عین ہماری منشاء بھی۔ وہ بھائی جو اس رسالہ کو مفید پاتے ہوئے پھیلانا چاہیں یا چھپا کر تقسیم کرنے کے خواہشمند ہوں تو ہم ان کے لئے مزید خیر کی توفیق کے لئے دعاگو ہیں۔چھپانے کی صورت میں،ویسے تو ہم سے مسودہ بھی دستیاب ہوگا،تاہم سرورق پر مذکور ہمارا رابطہ کا ایڈریس ضرور دے دیا جائے کہ ہم اس بارے میں اعتراضات و تجاویز وغیرہ موصول کر سکیں۔ علاوہ ازیں،ایک تو کوئی صاحب اس میں کسی بھی قسم کی کمی بیشی کے قطعاً مجاز نہیں۔دوسرا،اس رسالہ کی مخالفت یا حمایت میں جیسا بھی رد عمل ہو ہم صرف اس موقف کے پابند ہوں گے جو ہماری مطبوعات میں پیش کیاجائے گا۔ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلّٰهِ أَمَرَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ اسلام کی ابتداء نماز روزہ سے نہیں اس بات سے ہوتی ہے کہ انسان غیر اللہ کی خدائی کا کھلم کھلا انکار کرے اور پھر اللہ کو تنہا معبود تسلیم کرتے ہوئے اس کی بندگی اور وفاداری کادم بھرے۔دین اسلام کا پہلا سبق یہی ہے۔مگر اس ابتداء کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ مسلمان ہوتے وقت ایک بار یہ کاروائی عمل میں آجائے تو پھر باقی زندگی اسلام کے دیگر اعمال کرتے گزاری جائے۔اور اگر اسلام باپ دادا سے میراث میں پایا ہوتو یہ ایک بار کی شعوری گواہی بھی ضروری نہ رہے!اللہ کی وحدانیت کی یہ شہادت دراصل اسلام کی اساس ہے۔اسی پر باقی عمارت کھڑی ہوتو وہ اسلام کی عمارت کہلائے گی۔سو کسی فرد یا کسی تحریک کی نمازوں کو اسی بات کی شہادت ہونا چاہیئے کہ خدائی غیر اللہ کو سزاوار نہیں۔اس کے روزے زکوۃ اور حج انسانوں کی جباری کی نفی کرتے ہوئے اس بات کے گواہ ہوں کہ اطاعت و بندگی صرف عرش عظیم کے مالک کے لائق ہے۔اس کی اذانیں اور مسجدیں اس بات کا مجسم اعلان ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حاکم اور الہ نہیں۔اس کی تکبیرات و تسبیحات اور اس کے ذکر و اذکار غیر اللہ کی