کتاب: کیا ووٹ مقدس امانت ہے - صفحہ 32
کٹھن ہے اس کی آبرو رہ جانے کے لئے ضروری ہے کہ ارکان کی نصف سے اوپر تعداد اسے قانون کے ضابطوں(Acts)میں کہیں داخلہ دلادیں۔لیکن اگر میجورٹی کی نظر میں شریعت Qualifyنہ کر سکی تو اسے سر نیچا کرکے ایوان سے نکلنا ہوگا اور مسجد ہی میں قیام کرنا ہوتا۔ ﴿أَلَا لَعْنَةُ اللّٰهِ عَلَى الظَّالِمِينَ(18) الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللّٰهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُمْ بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ(19) أُولَئِكَ لَمْ يَكُونُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ﴾(ھود:20) ’’ترجمہ:سنو!خدا کی لعنت ہے ظالموں پر…ان ظالموں پر جو خدا کے راستے سے لوگوں کو روکتے ہیں اس کے راستے کو ٹیڑھا کرنا چاہتے ہیں،اور آخرت سے انکار کرتے ہیں۔وہ زمین میں اللہ کو بے بس کرنے والے نہ تھے۔ عن جابر رضی اللّٰه عنہ،قال «لَعَنَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آكِلَ الرِّبَا،وَمُؤْكِلَهُ،وَكَاتِبَهُ،وَشَاهِدَيْهِ»،وَقَالَ: «هُمْ سَوَاءٌ»۔(صحیح مسلم کتاب البیوع باب الریاء) اس میں جو کفر ہے وہ تو بیان کرنے کی ضرورت نہیں تاہم کفر در کفر یہ ہے کہ ارکان کی رائے شماری جو کہ بحث کے بعد ہوگی تو اگر یہ فرض کر بھی لیا جائے کہ وہ اللہ کے حکم سے جاہل تھے…اگرچہ سود کی حرمت ضروریات دین میں سے ہے اور اس میں لاعلمی ویسے ہی عذر نہیں ……تو بھی اب بحث کے بعد اور خصوصاً نظریاتی کونسل کی مہر لگے فتوی کے بعد ایوان لاعلم نہ رہا کہ قرآن میں یہ حکم کس وعید کے ساتھ آیا ہے۔اس کے بعد بھی ایوان کو اس پر ووٹ کا حق ہونا اس نظام کا واضح ترین کفر ہے اور اللہ سے کھلی کھلی بغاوت کا اعلان۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ تاریخ میں آج تک صرف فرعون نے ہی ربکم الاعلی کہاتھا ؟اگر ارکان کی سادہ اکثریت کا ایک اشارہ اللہ کے ثابت و معلوم حکم کو مسترد کر دینے کا