کتاب: کیا ووٹ مقدس امانت ہے - صفحہ 17
امت کے کچھ قبائل بت نہ پوجنے لگیں۔‘‘ پاک سر زمین کا نظام لا الٰہ الا اللہ وہ کلمہ توحید ہے جو شرک سے براء ت کا اعلان کرتے وقت ادا کیا جاتا ہے۔اس کا مدعا و مقصود ہم پیچھے بیان کر آئے ہیں۔اہل علم کے ہاں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ایک انسان اپنی باقی ماندہ زندگی شرک سے تائب اور توحید پر کاربند رہنے کی شہادت دے۔مگر مرجہ(ایک گمراہ فرقہ) کا مذہب پھیل جانے ے باعث آج کلمہ کی ایک نرالی شل دریافت ہوئی ہے۔اس کلمہ کے بھی الفاظ تو وہی ہیں مگر یہ پڑھا اس وقت جاتا ہے جب شرک کرنے کا ارادہ ہو!اس کو ادا کئے بغیر انسان شڑک و کفر کرلے تو جہنمی اور واجب القتل قرار دیاجائے مگر یہ ایک ایسا منتر ہے جسے پڑھ لینے کے بعد نہ شرک نقصان دے نہ کفر کر لینے سے کوئی فرق پڑے اور نہ انسان کے طاغوت بن جانے سے کوئی فتویٰ وجود میں آئے۔اس کی مجرب افادیت کے پیش نظر اب یہ جلی حڑوف میں ان مزارات کے ماتھے پر لکھ دیاجاتا ہے جس کے اندر انسانوں کے ٹھٹھہ کے ٹھٹھہ کسی قبر پر رکوع و سجود کرتے سر عام دیکھے جاسکتے ہیں۔گویا یہ کلمہ جو ہر شرک کے لئے موت کا پیغام تھا اسی شرک کے لئے اب یہ بہترین تریاق ہے! فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ حاکم اعلی اور شرک دستور پاکستان کی پیشانی پر اس کلمہ کاترجمہ یوں لکھا گیا ہے کہ ’’اللہ تعالی حاکم اعلی ہے‘‘ مراد یہ ہے کہ کلمہ پڑھ لیاگیا اب آگے ہر قسم کے شرک کاراستہ صاف ہے چنانچہ دستور کے اسی دیباچہ میں جہاں اللہ کو حاکم اعلی کہاگیا ہے تھوڑا آگے چل کر وہیں یہ بھی لکھا ہے کہ : ’’پاکستان کاسیاسی ڈھانچہ جمہوری طرز کا ہوگا‘‘