کتاب: کیا ووٹ مقدس امانت ہے - صفحہ 14
ہمارے دین نے تو تلبیس کی اس روش کی صرف مذمت ہی نہیں پیشین گوئی تک کر رکھی ہے۔
﴿ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا﴾(البقرۃ:275)
’’یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں تجارت بھی تو آخر سود ہی جیسی چیز ہے،حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیاہے او رسود کو حرام۔‘‘
غلاظت کو خوبصورت الفاظ دینااور حق کو باطل سے ملانا،یہ عین سنت یہود ہے۔انہی نے سود کو تجارت کانام دیکر اور کاروبار سے تشبیہ دے کر داعی برحق کو جھٹلانے کی کوشش کی تھی۔انہی کی تاریخ اس فعل قبیح سے بھری ہوئی ہے۔
﴿فَبَدَّلَ الَّذِينَ ظَلَمُوا قَوْلًا غَيْرَ الَّذِي قِيلَ لَهُمْ﴾۔
آج انہی یہود کے پیروکار اور شاگرد ہمیں یہ بتانے آتے ہیں کہ قرآنی شوریٰ کا تصور تو جمہوری پارلیمنٹ سے ملتا جلتا ہے!ہمیں یہ سبق پڑھائے جاتے ہیں کہ ابرھام لنکن کا دیا ہوا ووٹ کاتصور بھی تو ابوبکر رضی اللہ عنہ اور عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ہونیوالی بیعت کی طرح کی چیز ہے!اسلام کے نام پر بننے والے جاہلی اداروں میں دن رات یہ تلقین ہوتی ہے کہ اسلامی حقوق و فرائض اور جمہوریت کی مادر پدر آزادیوں میں بس تھوڑا ہی فرق ہے!یہ انما البیع مثل الربا صرف ایک جملہ نہیں جوقرآن نے نقل کر دیا ہے۔مذہبی فریب کاری اور نقب زنی کی تاریخ میں ایک باقاعدہ مذہب چلا آیا ہے۔اس امت میں بھی اس شیطانی مذہب کاچلن ہوناتھا سو ہوگیا۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پیشین گوئی یہ کہہ کر فرمائی۔
عن أبی مالک رضی اللّٰهُ عنہ أنہ سمع رسول اللّٰهِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یقول:لیشربن ناس من أمتی الخمر یسعونہا بغیر اسمہا،یعرف علی رؤسہم بالمعارف والمغنیات،یخسف اللّٰه بہم الأرض ویجعل منہم القردۃ والخنازیر۔رواہ ابو داؤد
’’میری امت میں ضرور ایسے لوگ ہوں ے جو شراب نوشی کریں گے مگر اسے نام کوئی اور دیں گے ان کی محفلوں میں راگ چلیں گے اور گلوکارائیں گائیں گی اللہ ان کو زمین میں