کتاب: کیا ووٹ مقدس امانت ہے - صفحہ 12
باوجود سراب بنتی چلی جائے گی۔ ﴿وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَعْمَالُهُمْ كَسَرَابٍ بِقِيعَةٍ يَحْسَبُهُ الظَّمْآنُ مَاءً حَتَّى إِذَا جَاءَهُ لَمْ يَجِدْهُ شَيْئًا وَوَجَدَ اللّٰهَ عِنْدَهُ فَوَفَّاهُ حِسَابَهُ وَاللّٰهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ﴾(النور:39) ’’جنہوں نے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے دشت بے آب میں سراب،کہ پیاسا اس کو پانی سمجھے ہوئے تھا،مگر جب وہاں پہنچا تو کچھ نہ پایا،بلکہ وہاں اس نے اللہ کو موجود پایا،جس نے اس کا پورا پورا حساب چکا دیا۔اور اللہ کو حساب لیتے دیر نہیں لگتی۔‘‘ سو ہمارے مخاطب وہ حضرات ہیں جو یہ احسا س رکھتے ہیں کہ ’’معاشی‘‘ اور ’’سیاسی‘‘ منزل یا’’آزادی‘‘ایسی اصطلاحیں امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو زیب نہیں دیتیں۔اس کی منزل ماسوا اس کے کچھ نہیں کہ الہی ہدایت کادامن تھام کر یہ اندھیروں سے نکلے اور بھٹکتی انسانیت کو روشنی کی سمت لے کر چلے۔ ﴿اللّٰهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا يُخْرِجُهُمْ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَالَّذِينَ كَفَرُوا أَوْلِيَاؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُمْ مِنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ﴾(البقرۃ:258) ’’ اللہ مومنوں کا حامی وکارساز ہے،وہ ان کو تاریکیوں سے روشنی میں نکال لاتا ہے۔اور جو لوگ کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں،ان کے حامی و کارساز طاغوت ہیں وہ انہیں روشنی سے تاریکیوں کی طرف کھینچ لے جاتے ہیں۔‘‘ قرآن کریم گھروں میں رکھ کر جو قوم خود اندھیروں کے تعاقب میں نکل کھڑی ہو،بدبختی کے سوا اس کا کوئی انجام ہونا ہی نہیں چاہیئے تب اس پر لٹیرے مسلط ہوں یا وہ خود ایک دوسرے کا گلا کاٹنے لگیں تو س کا باعث قوم کی ناخواندگی یاسیاسی شعور کی کمی نہیں،یہ اللہ کے عذاب کی ایک صورت ہوا کرتی ہے۔ ﴿قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِكُمْ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُمْ بَأْسَ بَعْضٍ انْظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ﴾(الأنعام :65)