کتاب: کیا ووٹ مقدس امانت ہے - صفحہ 11
ہوں گی۔دین کا مطلب واضح نہ ہوا تو گمراہیوں اور ضلالتوں کو صرف چولے تبدیل کرنے پڑیں گے۔
توحید کو ماننے والے کہاں ہیں ؟
اب ہمیں ان پاک طینت موحدین کی خدمت میں کچھ گزارشات کرنی ہیں جو اللہ کی وحدانیت کو اپنے وجود اور دعوت کی شناخت بناکر نجات کے متلاشی ہیں۔جو مہنگائی کی فکر سے بلند ہوکر یہ سوچنے پر آمادہ ہیں کہ بجٹ اور مزدوروں کی تنخواہ سے بڑھ کر بھی دنیا میں قوموں کے پریشان ہونے کی کوئی وجہ ہوسکتی ہے جو یہ ایمان رکھتے ہیں کہ انبیاء کرام علیہم السلام دنیا میں روٹی کے نرخ کم کروانے کے لئے مبعوث ہوئے تھے نہ سڑکیں اور گلیاں پکی کرانے کے لئے۔جن کا یہ اعتقاد ہے کہ آشمانی صحئفے انسانوں کو نہ تو افراط زر سے ڈرانے کے لئے نازل ہوتے رہے ہیں اور نہ ہی قومی ترقی کی نوید دینے کے لئے،بلکہ پیغمبران حق ہر زمانے کے انسانوں کو اپنے وقت اور اپنے ملک کے طاغوت سے کفر عداوت کرانے اور اللہ وحدہ لاشریک کے ساتھ ایمان اور وابستگی استوار کرناے کے لئے آٹے رہے ہیں اور یہ کہ آسمانی کتابوں کا اصل موضوع جہنم کا عذاہ ہے یا آخرت کی نجات۔
ان خرد مندوں سے یہ بات اوجھل نہ ہوگی کہ ملک میں یہ خوف وہراس،بے چینی اور بدامنی وبے یقینی کے بڑھتے ہوئے سایے اور اس ماردھاڑ،قتل و غارت،غبن اور خرد برد کا خوفناک طوفان اس قوم کی بدقسمتی کاسبب نہیں صرف ایک مظہر ہے۔اس کی علّت اس کے سوا کچھ نہیں کہ اس کا مالک اس سے ناراض ہے۔اس قوم کی خوش بختی کی یہی ایک صورت ہے کہ یہ اللہ کے تمام شڑیکوں کا برسرعام انکار کرکے ہر اس بت کو پاش پاش کر دینے کے لئے اٹھ کھڑی ہو جو اللہ کے ماسوا اس ملک میں پوجا جاتا ہے اور اپنی معاشی ابتری کاحل تلاش کرنے سے پہلے کتاب اللہ سے اپنا وہ فرض دریافت کرے جس کا ادا کرنا مادی ترقی ایسے کسی معجزے کے ساتھ مشروط نہ ہو۔محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ھادی تسلیم کرلینے کے بعد کوئی قوم جس شدت سے اپنے مسائل کا حل کفار کے ہاں تلاش کرے گی اسی قدر اس کی منزل قریب نظر آنے کے