کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 99
53۔ مذکورہ بالا آیات کریمہ کی تفاسیر کتب تفسیر میں بالخصوص طبری وابن کثیر میں، خطبہ کو ہ صفا کے لیے: بلا ذری، 1/290۔ 291۔ (( قالَ: فإنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ))کی تفسیر میں آپ کی نبوت کو قیامت سے قبل کی آخری نبوت بتایا گیا ہے۔ ابن اسحاق، ابن ہشام، 1/167۔ ابن سعد، 1/96وغیرہ دیگر کتب سیرت و حدیث۔ 54۔ بخاری، فتح الباری، 1/64ومابعد : ((كتاب بدء الوحي))حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا((أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْوَحْيِ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةَ فِي النَّوْمِ))اس میں واضح طور سے رویا صالحہ کو وحی کا واقعہ اولین بتایا گیا ہے اور شرح حافظ ابن کثیر وابن حجر میں بہت دلائل ہیں لیکن نہ جانے کیوں اور کیسے جدید سیرت نگاراسےتباشیر، دیباچہ نبوت کا حصہ قراردیتے ہیں: ملاحظہ ہو: شبلی، کاندھلوی، مبارکپوری وغیرہ کی تالیفات سیرت جبکہ خود ان کو رویاء صالحہ کے وحی ہونے کا اعتراف ہے: وحی حدیث میں اس موضوع پر مفصل و مدلل بحث مختلف عنادین سے آئی ہے۔ اسی طرح متعدد مصادر سیرت میں سے ابن اسحاق وغیرہ نے تسلیم کیا ہے کہ چالیس برس کی عمر کے پہنچتے ہی آپ نبی بنائے گئے۔ جدید سیرت نگاروں نے نبوت کے منصب سے سر فرازی کو تنزیل قرآن کے چھ ماہ کے واقعہ سے خلط ملط کردیا ہے۔ 55۔ وحی حدیث، 15۔ 25ومابعد میں وحی متلو اور وحی غیر متلو کی بحث ملاحظہ ہو نیز رویاء صالحہ کے نبوت کے چھیالیسویں حصہ کی احادیث بخاری وغیرہ : وحی حدیث 83و مابعد :بخاری، فتح الباری، 12/453ومابعد احادیث حضرات انس رضی اللہ عنہ، ابو قتادہ رضی اللہ عنہ، عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ، ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ وغیرہ سے مروی ہیں:6983، 6994، 6986، 6989، اور7017، وغیرہ مسلم((كتاب الرويا، الرويا الصالحة الخ))(6)(2263وغیرہ) شرح نووی، 5/425ومابعد۔ 56۔ بخاری حدیث :1830، فتح الباری، 4/46مع اطراف، ابن سید الناس، عیون الاثر 1/130، ابن کثیر، البدایہ، 3/7، 21مسلم کتاب الجہاد والسیر، باب فتح مکۃ، حدیث :1780وغیرہ مع شرح نووی، 12/466و مابعد، مزید حوالوں اور بحث کے لیے وحی حدیث32۔ 39۔