کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 98
حواشی
49۔ اس اہم ترین پہلو پر جدید محققین سیرت نے بھی توجہ نہیں دی۔ وہ نبوت و رسالت محمدی سے تو بحث کرتے ہیں مگر اس کے ماضی سے تسلسل و تواتر اور مکی سے مدنی دور کے ارتباط کو زیر بحث نہیں لاتے۔ رسالت محمدی کے آغاز وارتقاء کے مراحل سے بھی زیادہ تعرض نہیں کرتے، اس پر مفصل کلام کے لیے ملاحظہ ہو مقالات خاکسار : بعثت نبوی کا اصل نقطہ آغاز، نداء الصفانئی دہلی، مارچ 2008ء اور نبوت محمدی کی آفاقیت۔ آغاز اعلان و تعین، ششماہی جہات الاسلام لاہور، جولائی دسمبر2008ء۔
50۔ ملت حنیفیہ، ملت ابراہیمی اور اس کی اتباع محمدی کی تاکیدی الٰہی متعدد مکی قرآنی آیات میں آئی ہے: الانعام :161: النحل:، 123، (( ثُمَّ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۖ))اور اسی کو مدنی سورتوں البقرہ : 130، 135، آل عمران: 95: نساء 125 میں دہرایا گیا ہے۔
51۔ آیات قرآنی مکی کے علاوہ ملاحظہ ہو: شاہ ولی اللہ دہلوی، حجۃ اللہ البالغہ1/124وما بعد، باب اہل الجاہلیۃ مذکورہ بالا، یہ فکر شاہ ان کی متعدد نگار شات میں ملتی ہے کہ اساسی ہے۔ بحث اور حوالوں کے لیے مقالات خاکسار : نبوت محمدی کی آفاقیت مذکورہ بالا وغیرہ، مکی عہد نبوی میں اسلامی احکام کا ارتقاء 5۔ 7و مابعد۔
52۔ بلاذری، 1/287۔ 288، خاندان بنو عبدمناف کے سامنے حکم ربانی ((وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ)) کی تعمیل میں آپ نے دوسرے دن جو خطبہ دیا اس کے اولین کلمات حمدو ثناکے بعد کے اعلانات ہیں ((وَاللَّهِ الَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوإِنِّي رَسُولُ اللهِ إِلَيْكُمْ خَاصَّةً، وَإِلَى النَّاسِ كَافَّةً))اس کا عام طور پر سیرت نگار ذکر نہیں کرتے۔