کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 93
چاہئے جب کہ تدوین، قرآءت اور کتاب واملاء کی بیشمار شہادتیں احادیث و روایات کی گواہیاں موجود ہیں کہ وہ مکی سورتوں میں بھی ہے اور زیادہ جاری و ساری۔ ہے۔ (64)۔ مکی احادیث (65) ابلاغ و ترسیل اور روایت و تحدیث سے متعلق روایات سیرت و حدیث، واقعات سیرت و حیات اور منطقی شہادات مکی احادیث کا اثبات کرتی ہیں۔ ظاہر ہے کہ مکی قرآنی سورتوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مکی احادیث بھی تھیں کہ ذات رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم صاحب قرآن کے ساتھ صاحب حدیث بھی ہیں اور مفسر و شارح بھی۔ مکی دور کے تیرہ سالہ زمانہ میمون میں موجود مسعود ہی ان مکی احادیث کے وجود و ظہور کا ٹھوس اور عظیم ترین ثبوت ہے کہ آپ نے اپنی زبان رسالت سے قران مجید کے علاوہ دوسرے ارشادات فرمائے تھے۔ وہ بقول الٰہی نطق انسانی کے جواہر ریزے نہیں تھے بلکہ وحی الٰہی کے شذرات عالیہ تھے۔ وحی الٰہی دونوں کا منبع ہے۔ امامان سیرت ابن اسحاق وواقدی نے بنیادی طور سے واقعات سیرت اور کوائف حیات کے ضمن میں بہت سی احادیث مکی کا ایک عظیم ووسیع ذخیرہ جمع کر لیا ہے۔ ان کو تاریخی ترتیب واقعات یا توقیت کے نظام سے ایک خاص دفتر تحقیق میں جمع کر دینے سے ان کی تعداد، اہمیت، مرتبت اور تشریعی حثیثت کا پتہ چلتا ہے۔ اکابر محدثین نے اپنے خاص طریقہ تدوین حدیث کے سبب موضوعاتی، فقہی، روایتی و رواۃ کے مطابق تدوینات کی ہیں لیکن ان سے مکی احادیث سیرت کا تقابلی موازنہ و مقابلہ کیا جائے تو عظیم کتب حدیث کا ایک بہت بڑا اور بنیادی خزینہ حدیث و سنت مکی دور کا ثابت ہوتا ہے اور وہ احادیث مکی اور مدنی بھی لفظاً و معناً اور سنداً عظیم ترین محدثین کرام کی کتابوں میں پائی جاتی ہیں اور تصدیق پیشرو کرتی ہیں۔ مکی احادیث کا احاطہ واستقصاء کرنا تو ایک کار عظیم و جلیل ہے اور ایک الگ دفتر تحقیق و تدوین کا طالب، صرف اہم ترین مکی