کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 92
(سورہ بنانے) کا عمل و نظم فرمایا کرتے۔ مختلف علماء تدوین قرآن نے بعد میں مکی سورتوں کی نزولی ترتیب کا ذکر کیا ہے لیکن سیرت و تاریخ نگاروں نے اولین ثبوت فراہم کئے ہیں خاص کر مورخ یعقوبی نے۔ ان روایات سیرت و علوم قرآن میں بسا اوقات تعداد، باہمی ترتیب اور جمع تدوین کے جزوی اختلافات کا ذکر ملتا ہے تاہم بیشتر مکی سورتوں کے مکی ہونے پر اجماع ہے۔ مکی دور نبوی کی تدوین قرآن مجید اصل اصیل جمع و تدوین نبوی تھی اور وہ توقیفی بھی تھی اور اسی ماڈل نے مدنی دور کے جمع قرآن کی راہ سجھائی اور آخری تدوین بھی کی۔ قرآنی تنزیل کی تکمیل و اتمام کے بعد آخری مجموعی تدوین و ترتیب کی گئی تاکہ مکی و مدنی سورتوں کو باہم آمیز کر کے وحی الٰہی اور کلام و کتاب ربانی کی کلیت ثابت کی جائے۔ مکی سورتوں کی اولین تنزیل کا امتیاز اور ان کی باہمی ترتیب کا اہتمام ماہرین علماء قرآن نے روز اول سے کیا اور آج بھی آخری تدوین و ترتیب کے ساتھ بائیں جانب کے قوسین میں ان کی مکی نزولی ترتیب کے اعداد ثبت کئے جاتے ہیں تاکہ آخری ترتیب سور کے ساتھ مکی سورتوں کی ترتیب نزولی کا علم ہو جائے۔ جامعین قرآن کریم اور صحف قرآنی اورمصاحف کتاب کی روایات کی پراگندگی نے اسی طرح حفاظ و قراء اور علماء و ماہرین کتاب کی تعداد واہمیت کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلائی ہیں۔ مکی دور میں تمام سابقین اولین، جن میں خواتین اسلام بھی شامل تھیں۔ مکی سورتوں کے قاری، حافظ اور جامع بھی اسی طرح رہے تھے۔ تعلیم و تدریس قرآن کے مکی نبوی انتظامات علوم قرآن و تفاسیر کے مباحث اور بہت سے دوسرے مکی قرآنی معاملات و امور کے بارے میں معلومات کی کمی کے سبب اور تجزیہ و تحلیل اور نقد و جرح کے فقدان کی بنا پر متعدد اہم ترین اور مکی مسائل و مہمات کو مدنی قراردینے کی غلطی کی گئی ہے اور عجیب عجیب تاویلیں بھی کی گئی ہیں۔ صرف ایک مہتم بالشان مسئلہ قرآن مجید کے سات حروف پر تنزیل کی دعائےنبوی اور اس کی استجابت و قبولیت الٰہی کا مسئلہ لے لیا جائے۔ عام خیال خام اور فکر کج مج کو مان لیا جائے کہ وہ مدنی ارتقاتھا تو منطقی طور سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ مکی سورتوں میں سات حروف کی تنزیل کی رعایت نہ ہونی