کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 88
الٰہی کا معاملہ ہے۔ پورے مکی دور نبوی میں اور بعد کے دہ سالہ مدنی زمانے میں بھی وحی حدیث و قرآن کا دوگانہ سلسلہ جاری رہا رویاء صالحہ اپنی کار گردگی اور کار سازی کرتے رہے۔ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کے تیرہ سالہ مکی دورکے واقعات و سوانح، احادیث واحوال اور احکام و شرائع وحی حدیث اور رویاء صادقہ کے ساختہ پر داختہ ہیں۔ بسااوقات ایسا بھی ہوا کہ حکم و امر الٰہی حدیث ورویاء کے ذریعہ رسول مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمایا گیا اور اس کا قرآنی حکم واظہاربصورت آیات کریمہ بعد میں کیا گیا ہے۔ جیسے تنزیل قرآنی کے اولین واقعہ کے بعد وضو اور دو رکعت نماز کی فرضیت و حکم حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی اور آیات قرآنی میں وہ مدنی دور میں آیا۔ اسے تصدیقات قرآنی کے حکم میں رکھا گیا ہے۔ اور ایسے احکام و اوامراور شرائع کی تعداد بہت کافی ہے۔ اس کی اصل جہت اور حقیقت واقعیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت ووجود مسعود میں ودیعت کی گئی تھی۔ وحی کتاب کے ساتھ صاحب وحی و کتاب ناگزیر ہے۔ اسی لیے پیشر وزمانے میں انبیاء و رسولان عظام تو مبعوث و کار فرما ہوتے رہے۔ وحی و کتاب اس کے ہدایت نامے، رہنما اصول و خطوط اور امتوں اور تمام انسانوں کے لیے نور و روشنی کے منابع ہیں جو بالآخر نبوت محمدی پرایقان وایمان لازم کرتے ہیں(57)۔ قرآن عظیم کی مکی تنزیل حضرت محمد بن عبداللہ ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم کی مکہ مکرمہ میں ولادت و نشو ونما، نبوت و رسالت کی مانند وحی الٰہی خاص کر قرآنی تنزیل دور مکی کے بے مثال انوکھے اور عظیم الشان امتیازات میں ہیں۔ ان کے متوازیات متاخرمدنی دور میں نہیں ہیں اور جو سلسلے ملتے ہیں وہ تسلسلات واضافات کے زمرہ میں آتے ہیں۔ شخصیت و عبقریت محمدی ہو یا نبوت ورسالت آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم یا قرآن و حدیث اور کتاب و سنت کی جہت عالیہ ہو