کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 81
خطبہ سوم
مکی عہد نبوی کے اہم ترین سنگ میل
ایک اہم ترین بلکہ سب سے عظیم ترین اور عہد وتاریخ ساز واقعہ حضرت محمد بن عبداللہ ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم کا منصب نبوت ورسالت پر فائز ہونا ہے۔ آغاز نبوت اور کار رسالت کے ارتقاء و کمال دونوں میں مکی دور نبوی(610۔ 622ء)کو جونا قابل تسخیر و تردید امتیاز حاصل ہے وہ مدنی عہد کو حاصل نہیں ہے۔ تیرہ سالہ مکی حیات طیبہ اور سیرت مبارکہ کے سوانحی واقعات و حوادث کے لطیف محمد پیرائے میں سیرت انبیاء کرام اور اداراہ نبوت کے تسلسل کا واقعہ مضمر ہے۔ ایک طرف وہ نبوت و رسالت محمدی کو اس کے پیشر وانبیاء مرسلین علیہ السلام کی بعثت ورسالت سے جوڑتا ہے یا دوسرے اعتبار سے ادارہ کو عروج و کمال دیتا ہے، تو دوسری طرف وہ اپنے بعد کے زمانی دور مدنی سے اس کا ربط وارتباط اور تواتر و تسلسل قائم کرتا ہے اور مکی دور تک کی ساری میراث انبیاء منتقل و محفوظ کرتا ہے(49)۔
مکی عہد نبوت ورسالت کی ایک عظیم الشان، دوررس نتائج کی حامل اورادارہ نبوت و رسالت کی تکمیل میں ملت ابراہیمی کی کار سازی ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی تعمیر وپرداخت بیت اللہ الحرام کے وقت اپنے فرزند اکبر حضرت اسمٰعیل علیہ السلام کی رفاقت واعانت میں کارگردگی کی خاص اہمیت ہے۔ جس طرح خود اولین بیت اللہ کی تعمیر و تجدید کی نبوت ورسالت محمدی سے ایک خصوصیت وابستہ تھی اور جس طرح مکہ مکرمہ میں اس اولین مسجدکی موجود گی تھی۔ اس سہ گانہ واقعیت کا تکوینی بعد اور امتیاز اور عامل یہ تھا کہ اسی شہر حرام میں، بیت اللہ اول کے پاس اور نسل ابراہیمی