کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 78
زمانے میں ہونے کی روایات ابن ہشام وابن سعد پر اکتفا کیاہے۔ یہی بیانات دوسرے جدید سیرت نگاروں کے بھی ہیں۔ 41۔ مناصب قریش کی جدول ملاحظہ ہو، ازرقی، ابن اسحاق، ابن ہشام کے علاوہ شبلی 1/211۔ 213۔ 42۔ بخاری/فتح الباری، /184۔ 185:حدیث 3829میں آپ کے لڑکپن کے زمانے کی تعمیر کا اولین مرحلہ بیان کیا ہے جس میں آپ نے ازار اُتارنے کا ارادہ کیا تھا۔ 43۔ ابن اسحاق/ابن ہشام، 1/128۔ 130ابن سعد، 1/69۔ 70۔ بخاری/فتح الباری، 7/184۔ 185۔ بنیان الکعبۃ۔ 44۔ بُخاری، کتاب الھدیۃ، فتح الباری، 5/259 وغیرہ۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی صواحب اورسہیلیوں اور رشتہ داروں کے لیے ہدیہ طعام کی سنت نبوی مستقل تھی اور وہ صرف گوشت اوربکری ذبح کرنے تک محدود نہ تھی، مختلف قسم ہدایا بھیجتے تھے۔ احادیث بخاری:3816۔ 3818 اور متعدد اطراف، وہ ان کی زندگی میں بھی بھیجے جاتے تھے۔ تفصیل کے لیے عہد نبوی کا تمدن، 232۔ 233۔ 45۔ عام روایات واحادیث سے یہ تاثر ملتا ہے کہ وہ مدنی دور کی اور خاص مدینہ منورہ کی سنت و روایت تھی۔ مکی اور دوسرے عرب علاقوں کے بارے میں روایات واخبار کا فقدان ہے لیکن اس سے عرب سنت کی نفی نہیں ہوتی۔ بخاری حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا :5417 فتح الباری، 9/181ومابعد اور دوسرے اطراف سے اور روایتِ بلاذری، 1/211 سے واضح ہوتا ہے کہ وہ عربوں کی اور خاص کر قریش مکہ کی ایک مسلمہ سماجی روایت تھی اور تمام اعزہ واقارب اور احباب اپنے عزیزوں کے غم کدوں میں تعزیتی یا پر سے کے کھانے بھیجتے تھے، نیز عہد نبوی کا تمدن، غمی کے کھانے، 214۔ 215۔ 46۔ بحث کے لیے مقالہ خاکسار”عہد جاہلی مکی میں تحنث کی اسلامی روایت“ جہات الاسلام لاہور، جولائی۔ دسمبر شمارہ 2007ء:مصادر ہیں:بخاری /فتح الباری، 3/380 ومابعد، 4/519 ومابعد، 5/208۔ 209 وغیرہ۔ ابن اسحاق، 1/253 سہیلی، 2/380 ومابعد، حجۃ اللہ البالغہ، مذکورہ بالاباب حال اہل جاہلیت وغیرہ۔