کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 76
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انا“ معارف اعظم گڑھ، فروری مارچ 2003 عبدالمطلب ہاشمی۔ ۔ ۔ 79۔ 80 مصادر اصلی میں تمام مذکورہ بالا کتب سیرت شامل ہیں۔ وفات عبدالمطلب کے لیےمزید 82۔ 86 بحوالہ خاص سہیلی 2/188 بلاذری، 1/84 ابن سعد، 1/118۔ 119 ابن کثیر 2/282 حلبی، 1/122۔ 113 ابن کثیر، 2/15۔ 34۔ ابن اسحاق/ابن ہشام، 1/113 بخاری، 4/349 ودیگر مصادر جیسے ابن سعد، 1/59۔ 60۔ 35۔ عم نبوی زبیر بن عبدالمطلب پر مقالہ مذکورہ بالا نیز ابن اسحاق /ابن ہشام، 1/131 ومابعد۔ 36۔ مذکورہ بالا کے علاوہ ابن سعد، 1/56، 61 ومابعد اور ذیل میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے متعلق حوالے و مصادر نیز ملاحظہ ہو:تازہ کتاب خاکسار”رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت حکیم حزام رضی اللہ عنہ (زیر طبع) 37۔ ابن اسحاق/ابن ہشام، 1/125۔ 127 سہیلی، 2/322 ومابعد :ابن سعد، 1/62۔ 63 بخاری /فتح الباری، 7/166 ومابعد :حدیث تزویج النبی صلی اللہ علیہ وسلم خدیجہ رضی اللہ عنہا اور کتاب المناقب میں ان کی فضیلت ومناقب کا باب:ابن سعد، 8/268 ازواج مطہرات کے تذکرہ میں حضرت طاہرہ رضی اللہ عنہا کا باب:بلاذری وابن کثیر وغیرہ کے متعلقہ ابواب، بخاری /فتح الباری، 1/29۔ 35۔ ومابعد:حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بدء الوحی۔ 38۔ شمائل ترمذی میں احادیث حضرت ہند بن ابی ہالہ تمیمی رضی اللہ عنہ، حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب وغیرہ۔ ابن اسحاق/ابن ہشام، 2/34 علی یصف الرسول صلی اللہ علیہ وسلم روایت ابن ہشام، ابن سعد، 1/111، حضرت ام معبد رضی اللہ عنہا کی توصیف شمائل 1/182 ومابعد۔ 39۔ قریشی اکابر وشیوخ کے درجات ومراتب کا ذکر تمام مصادر سیرت وحدیث میں ملتا ہے۔ ان میں ابواحیحہ سعید بن العاص اموی، ولیدبن مغیرہ مخزومی، عاص بن وائل سہمی، عتبہ بن ربیعہ عبشمی اور ان کے برادر اکبر شیبہ عبشمی، مطعم بن عدی نوفلی جیسے سادات بطون قریش کے سرخیل تھے۔ ان کے اثرات وغلبہ کا ایسا عالم تھا کہ سب سرتسلیم خم کرتے تھے۔ جنگ فجار کے قائدِ قریش حرب بن امیہ اموی اپنے منصب قیادہ کے علاوہ دوسرے اوصاف کے بھی حامل تھے اور سرخیل اکابر میں شمار ہوتے تھے۔ اس جنگ کے لیے ملاحظہ ہو:ابن اسحاق/ابن ہشام،