کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 75
29۔ مذکورہ بالا مصادر کےعلاوہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا عی مائیں:رضاعت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کی بحث، قریش مکہ اور ثقیف طائف کے تعلقات پرخاکسار کی تازہ کتاب اسی عنوان سے اردو ووفاقی یونیورسٹی کراچی نے 2015ء چھاپی ہے۔
30۔ اس بحث کے لیے ملاحظہ ہو:مودودی، 2/97 نیز حاشیہ مؤلف، سید سلیمان ندوی، 3/484۔ 504 شق صدر یا شرح کے بڑے عنوان کے تحت سید موصوف نے اس پر بحث کی ہے۔ شق صدر کی روایات کو صحیح سمجھتے ہیں اور اس کے صرف ایک دفعہ بچپن میں ہونے کے قائل ہیں اور قاضی عیاض وغیرہ کے دلائل کا ذکر کیا ہے اور کئی بار کی روایتوں کا ضعف بیان کیا ہے۔ وہ شق صدر کی بجائے اسے شرح صدر سمجھتے ہیں جیسا کہ سورہ انشراح میں ہے لیکن ان کا یہ خیال صحیح احادیث اوراجماع امت کے خلاف ہے اورتاویل طریقت وصوفیہ کے مطابق ہے۔
31۔ ابن ہشام، 1/164۔ 165، سہیلی، 2/168۔ 178۔ فتح الباری، 7/252۔ 257 ومابعد طبری، 2/160۔ 163 حلبی 1/96۔ 99 نیزمسلم وغیرہ، رضاعی مائیں، 125۔ 128۔
32۔ بحث کے لیے عبدالمطلب ہاشمی۔ ۔ ۔ 73۔ 79۔ مصادر اصلی ہیں:ابن اسحاق/ابن ہشام، 1/179۔ 180 سہیلی، 2/181۔ 184۔ ابن سعد، 1/116۔ 117 بلاذری، 1/94 ابن کثیر، 2/277۔ 282 حلبی، 1/112 یعقوبی، 2/10۔
33۔ کفالت نبوی کی وصیت عبدالمطلب پر خاکسار کا مقالہ ملاحظہ ہو:تحقیقات اسلامی علی گڑھ، جنوری۔ مارچ 2003ء جس میں بدلائل یہ ثابت کیاگیا ہے کہ عبدالمطلب نےابوطالب کو کفالت کی وصیت نہ کی تھی۔ ابن اسحاق 1/193 نے اسے ضعیف((فِيمَا يَزْعُمُونَ)) کی حیثیت سے پیش کیا ہے۔ دوسرے تمام جانبدار سیرت نگاروں نے زبیر بن عبدالمطلب ہاشمی کے حقیقی چچا اورجانشین پدر ہونے کی حقیقت نہیں بیان کی۔ اور اس وصیت کے ضمن میں اسے ظاہر نہیں کیا اور ابوطالب کے عم حقیقی ہونے پر یک طرفہ زوردیا ہے اور اسے جدید سیرت نگاروں نے بھی قبول کرلیا۔ مزید بحث کے لیے”عم نبوی زبیر بن عبدالمطلب اور سیرت نبوی“ تحقیقات اسلامی علی گڑھ، جولائی۔ ستمبر 1996ء، ”حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا۔