کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 73
حواشی 21۔ قدیم مصادر سیرت وحدیث میں بھی اور جدید نگارشات میں بھی بالعموم قبل بعثت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کےدور کوقبل اسلام کا عہد کیا جاتا ہے۔ وہ اسلام کے تسلسل وتواتر کی حقیقت سے نابلد رہ جانے کا شاخسانہ ہے یا غلط العوام اورمغربی مورخین کے پروپگنڈے سے اثر پذیری کا۔ مثال کے طور پر ملاحظہ ہو: شبلی، سیرۃ النبی کی جلد اول فہرست عناوین:1/2:تاریخ عرب قبل اسلام 1/208 :۔ ۔ ۔ جوزمانہ اسلام سے پہلے بت پرستی ترک کرچکے تھے(تذکرہ حضرت زید بن عمرو رضی اللہ عنہم) وغیرہ۔ شبلی واحد مؤلف سیرت نہیں ہیں، دوسروں نے بھی یہ تعبیر اختیار کی ہے اور مسلسل جاری ہے۔ اس پر ایک تحقیقی مقالہ مرتب کیاجارہا ہے۔ 22۔ ابن اسحاق/ابن ہشام، حمدی طباعت، 1/13:ذکر سردالنسب الزکی الخ:بخاری/فتح الباری، 7/204، شبلی، 1/160۔ 162 نیز دیگر کتب سیرت وحدیث۔ 23۔ ابن اسحاق 1/109((وُلِدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وآله وَسَلَّمَ يَوْمَ الإثْنَيْنِ، لِاثْنَتَيْ عَشْرَةَ لَيْلَةً خَلَتْ مِنْ شَهْرِ رَبِيعٍ الْأَوَّلِ، عَامَ الْفِيلِ)) شبلی 1/170۔ 171 :محمود فلکی کے دلایل ریاضی سے ثابت تاریخ ولادت 9/ربیع الاول روز دوشنبہ مطابق 9/ربیع الاول قبول کی ہے۔ بحث کے لیے مقالہ خاکسار: ”دو شنبہ۔ 12 ربیع الاول۔ حیات نبوی کا انقلاب آخریں مرحلہ“، معارف اعظم گڑھ، اپریل 2006ء۔ مدیر معارف نے اس پر بھی تنقیدی نوٹ لگایا ہے کہ شبلی کے خیال سے اختلاف کیوں کیا؟ 24۔ ابن سعد، 1/45۔ 46 نے صرف حمل کی خفت اور آپ کے تسمیہ احمد کی روایات دی ہیں اور شر