کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 70
ہدایت ربانی سے امام گرامی قدر نے نہ صرف عریاں ہونے سے بچنے کی قدرِ حیا و شرافت کا اثبات کیا ہے بلکہ مزید دواحکام پر اس سے استدلال واستشہاد کیا ہے:اول طواف عریاں نہ کیا جائے جیسا کہ اکابرقریش نے اس کا جزوی رواج ڈالا تھا۔ دوم نماز میں عریانی سے بچاجائے کہ سترشرط صحتِ صلوٰۃ ہے۔
٭ وقوف عرفات کی توفیق الٰہی کا خاص طور سے ذکر امام ابن اسحاق نے کیا ہے کہ آپ نےقریش کےحمسی طریقہ تجاوز کے برخلاف قبل بعثت حج میں عرفات میں وقوف کیا۔ حدیث بخاری :1664 اور حدیث مسلم وتفسیر ابن کثیر وغیرہ میں حضرت جبیر بن مطعم بن عدی نوفلی نے وغیرہ کی یکساں اور زیادہ واضح احادیث میں اس کی تفصیل بھی ہے۔
٭ خصالِ فطرت کو سنن انبیاء بھی قراردیا گیا ہے جس سے تسلسل احکام وسنن کا واقعہ ہونا ثابت ہوتا ہے اور وہ قبل بعثت کے اعمال وسنن نبوی میں شامل تھے۔
٭ قدیم وقائع نگار محمد بن حبیب بغدادی اور بعض دوسرے محققین واہل سیرت و حدیث نے لکھا ہے کہ دین حنیفی کی صالح روایات واحکام کی پاسداری اورقریشی عرب انحرافات وتجاوزات وبدعات سے احتراز واجتناب اسی خالص حفاظت الٰہی کے سبب تھے۔ حج وعمرہ اور اس کے مراسم میں اصلاحات بھی اسی توفیق خاص کے سبب ملی۔ اسی طرح ماکولات ومشروبات اور دوسرے معاملات میں حلال وحرام کی تمیز بھی اسی خاص تکوینی نظام کی وجہ سے تھی۔ ان کی تشریعی وقانونی اہمیت بھی تسلیم کی گئی ہے۔
٭ نکاحِ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر اسلامی نکاح کا اطلاق کیا گیا ہے اور اس کے متعلق تمام مراسم کو سننِ صحیحہ کا درجہ دیاگیا ہے۔ متعدد دوسرے معاشرتی معاملات کا بھی وہی درجہ ہے۔ (47)۔
بعثت سے قبل حفاظت نبوی
قدیم وجدید مولفین سیرت اور محققین فن کو تو یہ حقیقت تسلیم ہے کہ اللہ تعالیٰ